اسلام آباد: چیئرمین پبلک اکانٹ کمیٹی نور عالم خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی تقدیر دیکھیں وزیر خزانہ نے جب مہنگائی کرنا ہوتی ہے تو ایوان یاد آ جاتا ہے۔
قومی اسمبلی میں منی بجٹ پیش کرنے کے دوران چیئرمین پبلک اکانٹ کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ 2008 سے یہی کچھ اسمبلی میں دیکھ رہا ہوں، میں نے پاکستان کے غریب بندے کی ترقی نہیں دیکھی، میں نے دو بندوں کو فائدے میں دیکھا، گزشہ وزیر خزانہ نے اپنا اچھا بینک کھول لیا، موجودہ وزیر خزانہ کو آٹے کی قیمت کا نہیں پتا۔
نور عالم خان نے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ کو شائد چینی کے ریٹ کا بھی پتا نہیں ہو گا، عمران کے دور میں یوریا کی 2600 اور آج 3300 روپے کی ہو چکی، ڈی اے پی کی بوری 13 ہزار کی ہو چکی ہے، ادویات مہنگی ہو چکیں، آج آپ نے 170 ارب کے مزید ٹیکس لگا دیئے ہیں، ادویات مہنگی ہونے سیغریب آدمی کیا کرے گا، بجلی کی قیمتیں بڑھانے کی بجائے افسران کے فری یونٹ کو ختم کیا جائے۔
چیئرمین پبلک اکانٹ کمیٹی نے کہا کہ سپیکر صاحب! تھوڑا سا انصاف کریں، بجلی ملتی نہیں اور ریٹ بڑھائے جا رہے ہیں، غریب گرمی میں مرتے ہیں اور افسران ٹھنڈے کمروں میں بیٹھتے ہیں، 300 کینال والے گھر اور لیڈران کو پکڑا جائے، کارخانے والوں سے افسران رشوت لیتے ہیں، سیلاب متاثرین کے تو قرضے معاف نہیں ہوئے، پاکستان میں صرف ٹیکس لیا جاتا ہے سہولیات کوئی نہیں ملتیں۔
نور عالم خان نے کہا کہ غریبوں کیلئے خالی نعرے نہ لگائیں، غریب کیلئے بجلی مہنگی کرنا زیادتی ہو گی، شادی ہالز والوں پر کیوں ٹیکس لگایا جا رہا ہے، ایف بی آر کو لگام ڈالی جائے، وزیر خزانہ نے کون سے قانون کے تحت ڈالر مافیا کے ساتھ مذاکرات کیے، ڈالر، یوریا، آٹا کیسے افغانستان جا رہا ہے، صحافیوں کے ساتھ بدتمیزی کی مذمت کرتا ہوں۔