Thursday, April 25, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگزعورت اور معاشرہ

عورت اور معاشرہ

تحریر : ندا ابرار

اسراء , قندیل , نور ، قرۃ العین ، صائمہ ، شمیم ، شازیہ اور بہت سے دوسری جو مر چکی ہیں کسی کو  غیرت کے نام پر قتل کیا گیا کسی کو ہوس کے لیے  اور کسی کو تشدد کر کے ۔
ہزاروں خواتین  ہر سال دنیا بھر میں قتل کی جاتی ہیں ۔
عورت کو کیوں قتل کیا جاتا ہے؟
دنیا بھر میں عورت ہی کیوں آسان ہدف ہے؟
اور اس قتل کو کیسے روکا جاسکتا ہے؟
ہمارے معاشرے میں غیرت کے نام پر قتل کی اصطلاح  استعمال کرنا تو بہت عام ہے ۔ 21 سالہ اسراء  کو  بالکونی سے پھینک دیا گیا کیونکہ اسے اس کے منگیتر کے ساتھ صرف بات کرتے دیکھا گیا تھا۔
انیس برس کی صبا جس کے چہرے پر گولی لگی تھی اور اسے ندی میں پھینک دیا گیا تھا اور پھنکنے والے اس کا والد اور چچا کیونکہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی ۔
قندیل بلوچ کا کیس جس نے پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا اور  بےشمار اسے کیسز جو دب گیے  غیرت کا لفظ استعمال کر کے ہی قتل کی بھینٹ چڑھی ۔
مرد صرف اپنا چہرہ چھپانے کے لیے اپنے گناہوں اور ظلم پر پردہ ڈالنے کے لیے عورت کو جان سے مار دیتا ہے۔
ہر دوسرے دن ایک نہ ایک ایسا کیس سامنےآتا ہے جس پر ہزاروں افراد کچھ دن احتجاج کرتے ہیں اور پھر خاموشی مگر بہت سے کیسز اسے بھی ہوتے ہیں جس پر نا احتجاج ہوتا ہے نہ  کوئی آواز اٹھتی ہے ۔
عورتوں پر ظلم کی داستانیں صرف پاکستان میں  ہی نہیں ایک سروے کے مطابق  دنیا بھر میں 50000 سے زیادہ خواتین اپنے قریبی رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل ہوتی ہیں ۔
جن میں سے  5000 کے لگ بھگ کو صرف غیرت کے نام پر  مار دیا جاتا ہے۔

عورت کو قتل کرنا ایک آسان ہدف ہے مرد عورت کے جسم کے ساتھ جیسا مرضی سلوک کر کے اپنی مردانگی کو تسکین دیتا ہے جبکہ اللہ تعالی نے مرد کو عورت کا محافظ بنایا ہے ۔
عزت میں کمی ہے تو عورت کو قتل کر اپنی عزت بحال کرلو عورت بات نہیں مانتی تو انا کی تسکین کے لیے عورت کو مار دو عورت غلط کام پر تیار نہیں تو اس کے انکار پر عورت کو مار دو ۔
بے شمار ہائی پروفائل کیس بنے جس میں کبھی باپ قاتل نکلتا تو کبھی بھائی کبھی خاوند کا قاتل تو کبھی دوست  کہیں نہ کہیں سے قاتل مقتول کا کنبہ ہی ہوتا ہے اگر قاتل کو سزا ہو بھی جاتی ہے تو کنبہ والے اسے بچا لیتے ہیں ۔

قوانین کو تبدیل کرکے سزائیں سخت کرنے کی اشد ضرورت ہےنہ صرف متاثرین کو انصاف دلانے کے لئے اور ہونے والے جرائم کو روکنے کے لئے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔