Thursday, April 18, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگزپاکستان سپر پاورز کے لئے امتحان

پاکستان سپر پاورز کے لئے امتحان

تحریر: ارشاد خان
@i_irshad_

سنہ 1979 ہے روس کو اپنے ملک کی ترقی کے لئے گرم پانیوں تک رسائی چاہئے کہاں سے لے ایران اسکا دوست ملک تھا رہ گیا پاکستان جو اس وقت زار کے دشمن کیمپ میں تھا فیصلہ یہی ہوا کہ گوادر تک قبضہ کیا جائے اور سال کے بارہ مہینے گرم پانیوں تک رسائی برقرار رہے افغان حکومت میں اس کے پتلی تماشے بیٹھے ہوئےتھے زار روس کا حکم نامہ ملتے ہی افغانستان نے سیکیورٹی کے لئے زار روس کو دعوت دے ڈالی ،
کیونکہ اس وقت کی افغان حکومت کو تمام تفصیلات مل گئی تھیں کہ روس کیا چاہتا ہے
روس کے افغانستان پہنچتے ہی پاکستان نے حکمت و دانائی سے اس جنگ کو اپنے ملک سے باہر ہی لڑنے کا فیصلہ کیا ، سر زمین افغانستان کو سپر پاورز کا قبرستان کے طور منتخب کیا، پھر دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نے افغانستان میں روس کا امتحان لیا اور ایسا امتحان لیا کہ وسطی ایشیاء میں نئے اسلامی ممالک وجود میں آئے۔
پھر سنہ 2000 میں امریکہ بہادر امتحان دینے آ پہنچا پاکستان کے لئے مشکل کہ اس کا امتحان کیسے لیا جائے، کیونکہ ایک سپر پاور کو ٹکڑے کرتے ہوئے ہمارے ساتھ دوسری سپر پاور کا اشتراک اور مفاد تھا اب یہاں سے نئی حکمت عملی مرتب کی گئی کہ امریکہ کی آفر قبول کی جائے اور اس سلطنتوں کے قبرستان افغانستان میں بمعہ اپنی آن بان شان (جھوٹی)کے ساتھ امریکہ کی بھی قبر بنائی جائے بالآخر بیس سال کے بعد قبر کھود دی گئی جنازہ بھی ہو رہا ہے تدفین 31اگست مقرر ہوئی ہے جس سے بچنے کی کوشش جاری ہے۔
اب اس دور میں ایک نیا ملک سپر پاور کی دوڑ میں ابھرا جو پاکستان کا آزمودہ دوست چین ہے اور چین نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ایک بھائی کی طرح ہر موسم میں ساتھ کھڑا رہ کر امتحان پہلے ہی پاس کیا ہوا تھا جس کی بدولت ملک میں بہت بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام سی پیک کی صورت میں پہلے ہی شروع ہو چکے تھے فیصلہ ہو گیا کہ پاکستان ابھرتی سپر پاور کے ساتھ مل کر اب امن اور بھائی چارہ اور دنیا کی ترقی کے لئے کام کرے گا اور اگر کوئی اس راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کرے گا تو پاکستان نے جس طرح دو سپر پاورز کا امتحان لیا ہے ایسے اس کا لیا جائے گا اور اسی بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے روس جو پہلے زار تھا نہ ختم ہونے والی طاقت تھا اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے پاکستان کی ہاں میں ہاں اور ناں میں ناں کہتا ہوا سب کو نظر آ رہا ہے۔
کوئی تسلیم نہ کرنا چاہے تو زبردستی نہیں ہے اسکی اپنی رائے ہے
اللہ کے فرمان کے مطابق ہر مشکل میں آسانی ہے بیس سال کی جدوجہد جو پاکستان اور افغانستان کے طالبان کی اپنے اپنے ملک کے لئے کی گئی اب یہ ناقابل تسخیر قوت بن چکے ہیں اس بات کو دل میں سب تسلیم کرتے ہیں لیکن زبان سے کہتے نہیں ہیں۔
سپر پاور دنیا کا کوئی بھی ملک ہو اس کا ممتحن صرف پاکستان ہی ہے
اور یہی بات دوسرے پیرائے میں صوفی برکت علی لدھیانوی کہہ چکے ہیں۔
پاکستان کی ہاں میں دنیا کی ہاں ہو گی۔
اور یہی نوشتہ دیوار سب کے لئے ہے۔
پاکستان زندہ باد
پاک افواج پائندہ باد