Thursday, April 25, 2024
ہومUncategorizedسدھائے ہوئے کتے

سدھائے ہوئے کتے

تحریر فیصل خالد
@PtiGladiator
وطن عزیز میں یہ شکایات عام ہیں کہ ہر طرف
کتوں کی بہتات ہے۔ عموماً کتے شوق سے بھی پالے جاتے ہیں اور ایسے کتوں کی بڑی نشانی ان کے گلوں میں مختلف رنگوں کے پٹے اور زنجیریں ہوتی ہیں۔ ایسے کتے زیادہ تر اپنے مالکوں کے ساتھ ہی دیکھے جاتے ہیں جو مالک سے زیادہ دور نہیں جاتے اور مالک کے سوا کسی دوسرے کو اچھا نہیں سمجھتے خواہ کوئی شخص اس کے مالک سے زیادہ نفیس اور کتے کیلئے مفید ہو۔ دیہی علاقوں کے کتے مال مویشیوں کی حفاظت بھی کرتے ہیں جو کسی جانور کے حدود سے باہر جانے پر اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے جانور کو گھیر کر واپس باڑے میں یا جھنڈ میں لے آتے ہیں۔ رکھوالی کیلئے گھروں میں بھی کتے رکھے جاتے ہیں اور عموما شیفرڈ نسل کے کتے اس مقصد کیلئے پالے جاتے ہیں۔
آوارہ کتوں کی بات ہو تو گلیوں محلوں میں عام نظر آجاتے ہیں جو جہاں چاہے منہ اٹھائے چلے جاتے ہیں ایسے کتے اکثر اپنے سے ڈرنے والوں کا نقصان کرتے اور ایک دوسرے پر بھونکتے پائے جاتے ہیں۔ شہری علاقوں میں اس قسم کے کتوں سے نجات کیلئے کارپوریشنز کی مدد لی جاتی ہے۔ ایسے کتے غیر سیاسی ہوتے ہیں جو روٹی کے دو ٹکروں کی خاطر دربدر بھٹکتے نظر آتے ہیں ہر کسی کو اپنا مالک سمجھتے ہیں۔ جب سیر ہو جائیں تو لوگوں پر یا دوسرے کتوں پر بھونک بھی لیتے ہیں۔ کتا ہی کتے کا دشمن ہے یہ محاورہ بھی عام ہے۔ بھوکا کتا صرف اپنے پیٹ کی فکر کرتا ہے اور ایسے میں دوسرے کتے کو بالکل ہی کتا سمجھتا ہے۔
کتوں کی وفاداری کی ہمارے ہاں مثالیں بھی دی جاتی ہیں مگر مالک کی کتے کے ساتھ وفاداری کی بات کوئی بھی نہیں کرتا۔ انگریز تو اس معاملے میں کتوں سے بڑھ کر کتے ہوجاتے ہیں جہاں مرد و خواتین کتے کے ساتھ اکثر اٹھکیلیاں کرتے اور دل بہلاتے پائے جاتے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کی بات کرنے والوں کو کتوں کی حفاظت کا سب سے زیادہ خیال آتا ہے ان کی نظر میں انسانوں سے زیادہ کتوں کی قدر وقیمت ہے۔ تازہ ترین معاملہ ہے جو کل بروز منگل پیش آیا گوجرانوالہ ڈویژن کے کمشنر کا کتا جو گم ہوا انہوں نے اپنے کتے سے محبت کا دم بھرتے ہوئے شہر بھر میں دھمکی آمیز اعلانات کروانا شروع کردئیے کہ اگر کسی کے پاس ان کا کتا ہے تو کمشنر ہاؤس پہنچا دے ورنہ سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اعلانات سن کر شہری تو گھروں میں دبک کر رہ گئے کہ کہیں امیر شہر کا کتا رہ جاتے ان کےساتھ نہ ہولے اور وہ مفت میں رگڑے جائیں مگرعام کتے تو یہ اعلان سن کر کمشنر صاحب کے کتے پر رشک کرتے نظر آئے۔ سدھائے ہوئے کتے اپنے مالک کے اشاروں کو سمجھتے ہیں انہیں کھوجی کتے بھی کہا جاتا ہے کہیں واردات ہوجائے تو شک کی بنا پر اکثر بے گناہ لوگوں کو ان کتوں کے مزاج کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔ امیر شہر کے کتے اور سدھائے ہوئے کتوں میں کوئی خاص فرق نہیں ہوتا کہ دونوں کے پیچھے غریب آدمی ہی مارا جاتا ہے۔۔۔ اس لئے عام آدمی کو کتوں سے دور ہی رہنا چاہیئے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔