Friday, March 29, 2024
ہومپاکستانسیف الرحمان کی گرفتاری، عدالت نے نیب کی معافی مسترد کردی

سیف الرحمان کی گرفتاری، عدالت نے نیب کی معافی مسترد کردی

اسلام آباد ، سپریم کورٹ نے نیب کو سیف الرحمان کی گرفتاری سے روکتے ہوئے نیب اہلکاروں کی معافی کی استدعا مسترد کردی، تحریری طور پر معافی نامہ جمع کرانے کا حکم جاری کردیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مضاربہ اسکینڈل کے ملزم سیف الرحمان کی احاطہ عدالت سے گرفتاری پر قومی احتساب بیورو(نیب )کی غیر مشروط معافی مسترد کرتے ہوئے تحریری معافی نامہ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مضاربہ اسکینڈل کے ملزم سیف الرحمان کی نیب کی جانب سے احاطہ عدالت میں گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی اور ڈی جی ایچ آر نیب سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔کیس کی سماعت کے دوران ملزم سیف الرحمان نے کارروائی کیخلاف نیب کا دائرہ اختیار چیلنج کردیا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں نیب کا دائرہ اختیار بنتا ہے۔سپریم کورٹ نے ملزم سیف الرحمان کو نیب کے ساتھ تعاون کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کے عدم تعاون پر نیب فوری آگاہ کرے۔ڈی جی نیب نے عدالت عظمی کو بتایا کہ ملزم سیف الرحمان پر 116 ارب روپے فراڈ کا الزام ہے اور اس کیس کے 4 لاکھ سے زائد متاثرین ہیں، ملزم ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود5روز تک بااثر شخص کے گھر چھپ گیا تھا اورملزم جس گھر میں چھپا تھا۔نیب ٹیم 5 روز تک گھر کے باہر رکی رہی مگر داخل نہیں ہوئی،میرے 17 سالہ کیریئر میں اس طرح کا یہ پہلا واقعہ ہے،غیر ارادی طور پر نیب اہلکاروں نے سپریم کورٹ کے احاطہ کی توہین کی،خدشہ تھا ملزم ایران کے بارڈر سے فرار ہو جائے گا۔قائم مقام چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا دروازہ معصوم اور ملزم سب کے لیے کھلا ہوتا ہے، اگر عدالتی دروازہ پر ظلم ہوگا تو کون عدالت آئے گا،نیب ملازمین نے احاطہ عدالت میں جو کیا اسکی کسی عدالت میں اجازت نہیں، نیب ملازمین کے کنڈیکٹ پر حکم جاری کریں گے ۔عدالت نے نیب سے ملزم کیخلاف شواہد کی تفصیلات مانگ لیں، سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ نیب کا عدالتی احاطے سے ملزم کو گرفتار کرنا عدالتی وقار کے خلاف ہے، نیب از خود افسران کیخلاف کارروائی کرکے رپورٹ پیش کرے۔قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ نیب رپورٹ پر توہین عدالت کارروائی کرنے یا نہ کرنے کافیصلہ کریں گے، ملزم کیخلاف کیس کا تعین کیے بغیر گرفتاری ظلم ہے، مکمل حقائق سامنے آنے تک گرفتاری مناسب نہیں۔ملزم کے وکیل سردارلطیف کھوسہ نے کہا کہ ملزم کیخلاف کوئی شکایت کنندہ ہے نہ ہی وہ عوامی عہدیدار ہے، بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے تک ملتوی کردی۔