Friday, March 29, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگزفتح افغانستان، کہانی کب شروع ہوئی؟ حصہ اول

فتح افغانستان، کہانی کب شروع ہوئی؟ حصہ اول

تحریر: ملک محمد اسد

 @Asadyaat

‏میں کچھ معروضات پیش کروں گا جوکہ خالصتاً میری سوچ ہیں آپ اختلاف بھی کرسکتے ہیں اور اتفاق بھی لیکن بنیاد دلیل ہونا شرط ہے سب سے ‏پہلی بات تو یہ کہ یہ معاملہ یک جہتی نہیں ہیں اوراس میں کئی زاویے، کئی جہتیں شامل ہیں، ہم اسے اپنے خطے اور خصوصاً، پاکستان، بھارت، چین، روس اور امریکہ کے تناظر میں دیکھیں گے‏اگر ہم یوں کہیں کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ ماضی میں کی گئی غلطیاں سدھارنے میں لگی ہے تو یہ بھی غلط نہ ہوگا، سینٹر آف پاور خطے اور دنیا دونوں میں بدل رہا ہے‏موڈ آف پاوربھی یکسر تبدیل ہورہا ہے موڈ آف پاورسب سے اہم نقطہ ہے‏قبل ازیں موڈ آف پاور، ہتھیاروں کی طاقت، یا فوج کی طاقت سے گنا جاتا تھا اور فوج کی طاقت اسکے لڑنے کی صلاحیت میں ہوتی ہے جس کو ہتھیار بلا شبہ بہتر بناتے ہیں‏اس سے قبل ہتھیاروں کو موڈ آف پاور سمجھا جاتا تھا۔ جو فرسٹ جنریشن وارفیئر کی بنیاد تھے‏ بعد ازاں سرد جنگ، ثقافت کی جنگ، بیانیہ کی جنگ، میڈیا وار اور اب ہائیبرڈ وار نے ان سب کی جگہ لے لی‏ لیکن چین کے طاقت میں آنے کے بعد سب سے اہم جنگ، معیشت کی جنگ  ہے‏اور یہی آج کل مین موڈ آف پاور ہے ‏یا یوں کہہ لیں کہ آج کی جنگ تجارت کی جنگ ہے نوبت یہاں تک پہنچ کی ہے امریکی آئی فون تک اب چین میں بن رہا ہے۔ طاقت کا مرکز امریکا سے چین کی طرف جاچکا ہے اور ‏امریکہ تمام تر کوشش کے باوجود چین پر پابندیاں نہیں لگاسکا ہے پاکستان جس نے پہلے وزیراعظم کے دورمیں روس کی دعوت ٹھکرا کر امریکہ کوترجیح دی تھی اپنی غلطیوں سے کافی کچھ سیکھ چکا ہے‏اگراس وقت ہم روس کی دعوت نہ ٹھکراتے تو شاید آج حالات مختلف ہوتے۔

طالبان کی فتوحات کوسمجھنے کیلئے اس خطے کا ماضی جاننا ضروری ہے۔ افغانستان کو عالمی قوتوں کا قبرستان کہا جاتا ہے‏ پاکستان نے امریکہ کی مدد سے روس کے ٹکڑے اسی سرزمین پرکئے اور اب امریکہ کی ہی مدد سے امریکہ کو شکست دی جیسا کہ مرحوم جنرل حمید گل نے کہا تھا ‏امریکہ اس وقت چین کا مقروض ہے اوربہت زیادہ مقروض ہے‏اس کی اہم وجہ یہ لاحاصل جنگ بھی ہے‏امریکہ کو اس امر پہ راضی کرنا کہ افغانستان فتح نہیں کیا جاسکتا، اس میں پاکستان کا ہی مفاد شامل ہے کیونکہ افغانستان میں مسلط کی گئی حکومت مکمل طور پر بھارت کی حلیف بن گئی تھی اور پاکستان کو تین سرحدوں پر مشکلات کا سامنا تھا‏ بھارت، افغانستان اور ایران‏۔ بھارت کا ایران کے ساتھ  دفاعی معاہدے موجود تھے، اس لیے پاکستان نے سب سے پہلے خطے میں نیا بلاک ترتیب دیا جس کے لیے ایک نئی طاقت کو اٹھانا مقصود تھا، اور یوں چین کو خطے میں اثرورسوخ دلوایا گیا‏ اب اگر کوئی یہ کہے کہ چین کا ایران، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک اثرورسوخ پاکستان کی مرہونِ منت نہیں، تو اسے فضولیات ہی کہا جاسکتا ہے وسط ایشیائی منڈیوں تک پہنچنے کے لیے سب سے پہلے بھارت کا اثر ورسوخ روس اور چین سے ختم کرنا مقصود تھا‏ جسے کامیابی سے پورا کیا گیا روس گرم پانیوں تک رسائی چاہتا ہے ۔ اس کی یہ خواہش گوادرمیں سرمایہ کاری کی صورت میں پوری کردی گئی ۔ گوادرمیں چین نے بڑی سرمایہ کاری کررکھی ہے نظریات کے حوالے روس اور چین ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں ۔ لیکن اس سارے میں معاملے  میں بھارت سب سے بڑی رکاوٹ بن رہا تھا جو ایران اور افغانستان میں گہرے پنجے گاڑھ کر بیٹھا ہوا تھ ا‏ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کا معاہدہ، سیاسی و عسکری قیادت کے ایران کے دورے، اور دیگر معاہدے بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہیں ‏جس میں ایران کو فائدہ یہ ہوا کہ پابندیوں کے باوجود اسے چین کی صورت میں بڑی سرمایہ کاری میسر ہونے کے امکانات نظرآنے لگے ‏پھر پاکستان کے ہمسایہ ہونے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب سے دوری بھی ایران کو اچھی معلوم ہے  پاکستان کی ریاستی اداروں اور حکومت کی کوششیں ہمیشہ یاد رکھیں گی کہ کس طرح اس کے ان محاذوں پرکامیابی حاصل کرکے بھارت کو افغانستان سے نکالا۔ اور امریکا کو سمجھایا کہ وہ اس جنگ کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا۔ امریکہ جو چین کے قرض میں گردن تک ڈوب چکا ہے اب وہ مزید ڈالربرباد نہیں کرنا چاہتا تھا کیونکہ وہ اچھی جانتا تھا کہ مارخور کے ہوتے ہوئے افغانستان کو فتح کرنا تو کیا، افغانستان میں رہ پانا بھی ناممکن ہے‏اسی وجہ پاک فوج اور خفیہ ادارے کے خلاف ایک منظم مہم شروع کی گئی جسے پاکستانی عوام نے ناکام بنادیا کیونکہ ان کی اپنی فوج اور ریاستی اداروں کے ساتھ محبت اٹوٹ انگ ہے۔

‏جب کسی فوج کے پیچھے اس کے عوام نہ کھڑی ہو تو وہ فوج کبھی کامیاب نہیں ہونے سکتی‏ 71 میں سقوط ڈھاکہ کی ایک بڑی وجہ یہی تھی کہ مشرقی پاکستان کے عوام نے ساتھ نہیں دیا تھا۔ ‏بیس برس کی کٹھ پتلی حکومت اورامریکی قبضہ میں عام افغانی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا، نہ ہی کسی کی زندگی تبدیل ہوئی‏ تو افغانوں نے ان کو یاد کرنا شروع کر دیا جو امریکہ سے پہلے حکومت میں تھے۔ یعنی طالبان ۔ افغانستان میں ان کی کامیابی کی وجہ عوام کی حمایت تھی۔ (جاری ہے)