Friday, April 19, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگززیادتی کے بڑھتے واقعات سے کیسے بچا جائے؟

زیادتی کے بڑھتے واقعات سے کیسے بچا جائے؟

تحریر: حکم خان
‏‎@khanhukam1
زیادتی کے بڑھتے واقعات میں ہمارا ایک قصور یہ بھی ہے کہ ہم نے شادی کو ایک سنت نہیں بلکہ ایک رواج سمجھا ہوا ہے دونوں اطراف سے ڈیمانڈ کی وجہ سے شادی میں تاخیر ہوجاتی ہے اور دوسری طرف حکومت کی غفلت یہی ہے کہ ملک میں فحش ویب سائیٹس کو آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے حالانکہ انہیں باآسانی بلاک کیا جاسکتا ہے ہم یہ بھول رہے ہیں کہ ہم اس دنیا میں ایک خاص مقصد لیکرآئے ہیں۔
اللہ پاک نے انسان کو دنیا میں ایک مقصد کے لئے بھیجا اور وہ مقصد تھا اللہ کی عبادت اس لئے قران پاک میں ارشاد گرامی ہے (تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے پیدا کی گئی ہے تم نیک باتوں کا حکم کرتے ہو اور بری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ تعالی پر ایمان رکھتے ہو اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لئے بہتر تھا ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں لیکن اکثر تو فاسق ہیں سورہ آل عمران 110)
اللہ پاک نے ہمیں بہترین امت کہا کیونکہ ہم نے نیکی کی طرف بلانا تھا اور برائی سے منع کرنا تھا لیکن ہم نے واضح طور پر اللہ کے احکامات کی نافرمانی کی اور برائی میں لگ گئے ہم نے زنا کا راستہ اختیار کیا اور اس کے لئے ہم میں بہت سے لوگوں نے تو نازک رشتوں کے تقدس تک کو پامال کردیا۔ زنا ایک ایسا جرم ہے جس کے بارے میں حدیث میں ارشاد ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: زنا کرنے والا زنا کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، چوری کرنے والا چوری کرنے کے وقت مؤمن نہیں رہتا، اور شراب پینے والا شراب پینے کے وقت مؤمن نہیں رہتا۔ (صحیح بخاری)
نیز واضح رہے کہ ہر گناہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے اور اللہ تعالیٰ کا نافرمان دنیا و آخرت میں کہیں چین و سکون نہیں پاسکتا گناہ کرنے والے کی زندگی تلخ کردی جاتی ہے۔ ارشاد پاک ہے:
جو شخص میری اس نصیحت سے اعراض کرے گا تو اس کے لیے (قیامت سے پہلے دنیا میں قبر اور) تنگی کا جینا ہوگا۔ (طہ 124))
دنیا اور آخرت میں چین و سکون پانے کا ایک ہی راستہ ہے کہ اس پالنے والے خالق و مالک کی نافرمانی چھوڑ کر اپنی پوری زندگی اس کی اطاعت اور فرمانبرداری میں گزاری جائے۔ پھر اللہ پاک اپنے بندہ کو پاکیزہ اور بالطف زندگی عطا فرمائیں گے اور آخرت میں خوب اجر و ثواب سے نوازیں گے۔ سورہ نحل میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
جو شخص کوئی نیک کام کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہو بشرطیکہ صاحبِ ایمان ہو (کیوں کہ کافر کے اعمالِ صالحہ مقبول نہیں) تو ہم اس شخص کو (دنیا میں تو) بالطف زندگی دیں گے اور (آخرت میں) ان کے اچھے کاموں کے عوض میں ان کا اجر دیں گے۔ ( النحل 97)
گناہوں سے توبہ کیجئے اور اللہ سے رحمت کا طلب گار بنیں۔