Thursday, March 28, 2024
ہومکالم وبلاگزوزیراعظم کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے ؟

وزیراعظم کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے ؟

وزیراعظم عمران خان کے ساتھ لگتاہاتھ ہوگیا یا ہونے والا ہے۔اتوار کے روز عوامی فون کالز سنتے ہوئے اچانک وزیراعظم عمران خان جذباتی ہو گئے اور اپوزیشن کی جانب سے تیئس مارچ کو احتجاج اور مارچ کے سوال پر کہنے لگے اگر میں ان کے خلاف سڑکوں پر کوئی نکلا تو سب کیلئے بہت زیادہ خطرناک ثابت ہوں گا ۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ میں نے مینار پاکستان کو چار پر عوام سے بھرا ہے یہ کوئی آسان بات نہیں ہے کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ میرے ساتھ عوام کی بڑی تعداد کھڑی ہے جبکہ اپوزیشن کے ساتھ کوئی عوام نہیں طنز کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ یہ گیار ہ جماعتوں کا گلدستہ ایک بار بھی مینار پاکستان کا گرائونڈ نہیں بھر سکاہے ۔اصل میں وزیراعظم نے ان قوتوں کو بھی پیغام دیا ہے اور یہ بتایا دیا ہے کہ اگر آپ لوگوں ان چوروں کا ساتھ دیا اور میری جگہ ان لٹیروں کو لانے کی کوشش کی تو پھر میں خطرناک بن جائو ں گا یعنی میری جگہ اگر کسی اور لانے کی کوشش کی تو میں ان کو ملک میں نہیں رہنے دوں گا اور ان کی حکومت چلنے نہیں دوں گا ۔وزیراعظم عمران خان نے عدلیہ پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ میں عدلیہ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ میرٹ پر اور تیزی سے فیصلے کریں ان چوروں کو سزائیں نہ ملنے سے قوم مایوس ہو رہی ہے اوریہ ملک کیلئے سب سے زیادہ خطرناک ہے ۔ وزیراعظم کی یہ بات بھی بجا ہے اگر دیکھا جائے تو ایک عام اور غریب شخص پر قانون فوری طور پر حرکت میں آ جاتا ہے اورچند ماہ میں سزابھی سنا دی جاتی ہے ۔ میاں نواز شریف یا پیپلز پارٹی کے لوگوں کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں تین سے ساڑھے تین سال ہوگئے مگر کسی ایک کو بھی سزا نہیں ملی ہے جو انتہائی افسوسناک اور عدلیہ کے واقعی یہ لمحہ فکریہ ہے۔ ایسے اگر فیصلے تاخیر سے ہونگے تو پھر لوگ کہاں جائیں گے چرچل کا واقعہ اس بات وزیراعظم نے نہیں سنایا ہے جب اس کے دوران جنگ پوچھا تھا کہ ہماری عدلیہ کام کر رہی ہے تواس کو جواب ملا ہے کہ عدلیہ اپنا کام کر رہی ہے تو اس پر اس نے تاریخی جملہ کہا تھا کہ پھر فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔سوا ل یہ ہے کہ عدلیہ اور احتساب کا نظام کوئی پہلی بار مایوس نہیں کر رہا ہے ۔ جب شوکت عزیز صدیقی اور قاضی فائز عیسی جیسے ججوں کو کام سے روکا جائے گا اور سیاست زدہ اورسفارشی عدلیہ سے انصاف کی تو قع کرنا بھی زیادتی ہے ۔ ایسا صرف اشرافیہ ہی کر سکتے ہیں جیسا ہم سب کو پتہ اس ملک میں ہمیشہ سے اشرافیہ اور مقتدر قوتوں نے عدلیہ کو چھوڑیں اس آئین کو بھی موم کی ناک بنا رکھا ہے جب یہ لوگ نظام کو نہیں چلنے دیتے تو پھر عدلیہ بیچاری کیا کرے گی ۔ عمران خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک ایماندار انسان ہیں اچھی بات ہے ہونا چاہئے بھی چاہئے لیکن عوام کو ایماندار کے ساتھ ساتھ ان کا خیال رکھنے والا بھی چاہئے ۔ قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف بھی وزیراعظم عمران خان نے خوب تنقید کی ان کا کہنا تھا کہ ان سے کسی صورت ہاتھ نہیں ملائوں گا اگراس سے ہاتھ ملاتو سمجھو میں نے کرپشن کو تسلیم کر لیا ۔ اس کا بیٹا داماد سب چور ہیں ۔ میں شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر ہی نہیں مانتا اور قومی اسمبلی میں لمبی تقرریں کرتا ہے جو تقرریں کم نوکری کی درخواستیں زیادہ ہوتی ہے۔اس پر بھی دکھ ہوتا ہے کہ اتنے کیسز چلنے کے باوجود بھی وہ شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں ۔ وزیراعظم کو اب فیصلہ کر لینا چاہئے کہ یا مجھے لگتا ہے کہ وزیراعظم فیصلہ کر چکے ہیں کہ ان کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہاتھ یہ ہوا ہے کہ ان کرپٹ لوگوں کو جو سزائیں نہیں ہو رہی ہیں اس کے پیچھے کوئی خفیہ ہاتھ ہے۔جس میں عدلیہ بھی ان کے ساتھ ملی ہوئی ہے ۔ اتنے کیسز کے باوجود سزائیں کیوں نہیں ہو رہی ہیں ۔ اسی وزیراعظم نے کہہ دیا ہے اگر ان کیخلاف کوئی سازش ہو رہی ہے یا کی گئی تو وہ بھی اتنے لوگ باہر لے کر آئے گا کہ کسی سے سنبھالے نہیں جائیں گے ۔پھر ایک نہیں بلکہ سارے بھاگنے پر مجبور ہوں گے ان پر تمام لوگ بلاتفریق شامل ہونگے ۔