Friday, April 19, 2024
ہومپاکستانگلگت میں یوتھ کا ڈکیتی کے دوران خاتون کو قتل کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

گلگت میں یوتھ کا ڈکیتی کے دوران خاتون کو قتل کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

گلگت(آئی پی ایس) گلگت بلتستان یوتھ کی جانب سے حالیہ دنوں نورکالونی میں ڈکیتی کے دوران خاتون کو قتل کرنے کے خلاف ذوالفقار آباد چوک میں احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر ” ہم نہیں مانتے, ظلم کے ضابطے” ، “ظالمو جواب دو، خون کا حساب دو”، “ریاست عوام کی جان و مال کی تحفظ کو یقینی بنائے” جیسے نعرے درج تھے۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے معروف ترقی پسند رہنما و سینئر قانون دان احسان ایڈوکیٹ ، ترقی پسند نوجوان رہنما شیرنادرشاہی ، نگر یوتھ کے رہنما محمد نگری اور نوجوان حق پرست رہنما نوید احمد نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کی جان و مال کی حفاظت میں ناکام ہوچکی ہے، عوامی بجٹ سے 47 ارب کی خطیر رقم عوام کی جان و مال کی تحفظ کے لئے جن اداروں کو دیا جاتا ہے وہ عوام کی جان و مال کی حفاظت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف حکومت عوامی حقوق کے لئے آواز اٹھانے والوں کے اوپر مقدمات بناتی ہے تو دوسری طرف عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کر رہی، گلگت کے پانچ کلومیٹر کے علاقے میں ایف سی، رینجرز، جی بی سکاوٹس ، پولیس، ایلیٹ فورس اور دیگر ریاستی اداروں کے ناک کے نیچھے آئے روز ڈکیتی، ڈاکہ ذنی ، قتل و غارت اور چوری کے واقعات رونما ہورہے ہیں لیکن یہ ادارے ڈاکووں اور چوروں کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے، ریاست اگر عوام کی جان و مال کی تحفظ نہیں کر سکتی تو ہمیں بتائے ہم اپنا بندوبست خود کریں گے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آج کا احتجاج ایک علامتی احتجاج ہے یہ احتجاج حکومت اور ریاستی اداروں کو ان کے فرائض کی یاد دلانے کے لئے کیا جارہا ہے اگر اس کے باوجود بھی یہ واقعات رونما ہوئے یا حالیہ دنوں ہونے والے واقعے میں ملوث قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا تو اس احتجاج کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حکومت ، ریاستی اداروں ، ہوم سکرٹری، آئی جی پی، اور فورس کمانڈر سے مطالبہ کیا ہے کہ اس دہشت گردی کے واقعے میں ملوث قاتلوں کو فی الفور گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ کار وسیع کرینگے۔