Thursday, March 28, 2024
ہومپاکستانوزیراعظم کا 28 ارب روپے کے ریلیف پیکیج،غریب گھرانوں کو ماہانہ 2 ہزار روپے دینے کا اعلان

وزیراعظم کا 28 ارب روپے کے ریلیف پیکیج،غریب گھرانوں کو ماہانہ 2 ہزار روپے دینے کا اعلان

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پٹرول کی قیمت میں اضافے کے بوجھ سے بچانے کیلئے 28 ارب روپے کے فنڈ سے پیکج کا آغاز کر رہے ہیں۔ غریب گھرانوں کو 2 ہزار روپے دیے جائیں گے۔
حکومت سنبھالنے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ قوم نے جس ذمہ داری کے لیے مجھے منتخب کیا وہ میرے لیے اعزاز ہے، وزیراعظم کا منصب سنبھالنا کسی کڑے امتحان سے کم نہیں، اپنے قائد نوازشریف اور اتحادی جماعتوں کا شکرگزار ہوں، پاکستان کے عوام نے مطالبہ کیا کہ اس نااہل اور کرپٹ حکومت سے ان کی فوری جان چھڑائی جائے۔ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے عوام کی آواز پر لبیک کہا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ تباہی کی داستان سنا رہا تھا، ایسی تباہی میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی جو چار سال میں ہوئی، یہی وجہ ہے کہ ہم نے پاکستان کو بچانے کا چیلنج قبول کیا،ملک کو بہتری کے راستے پر گامزن کرنے کیلئے انتھک محنت درکار ہوگی، ہماری سیاست کے ریشوں میں نفرت کا زہر بھر دیا گیا۔ ایک شخص نے اپنے مذموم مقاصد کیلئے سازش کی کہانی گڑھی، امریکا میں ہمارے سفیر نے بھی سازش کی کہانی کو یکسر مسترد کردیا، قومی سلامتی کمیٹی نے بھی دو مرتبہ سازش کی کہانی کو مسترد کیا، ایک شخص قومی تعلقات اور سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا رہا ہے، پاکستان آئین کے مطابق چلے گا کسی ایک کی ضد سے نہیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور میں پاکستان نمایاں ترقی کررہا تھا، اس شخص کی ہٹ دھرمی اور دھرنے سے چین سے معاہدہ تاخیر کا شکار ہوا۔چینی صدراس وقت تاریخی معاہدہ کرنے پاکستان آرہے تھے، اس شخص کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے چینی صدرکا دورہ تاخیرکا شکارہوگیا تھا، عوام کے جان ومال کوتحفظ بنانا اولین ترجیح ہے۔
تحریک عدم اعتماد سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آئینی طریقے سے حکومت بدلی گئی اور دروازے کھولے گئے پھلانگے نہیں۔
شہباز شریف نے عمران خان کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ آپ نے کیا ہم نے نہیں، عوام کو مہنگائی کی چکی میں آپ نے پیسا ہم نے نہیں، ملک کو تاریخ کے بدترین قرض کے نیچے دفن کردیا،سب سے زیادہ کرپشن آپ کے دور میں ہوئی۔ ملک میں لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے آپ کے دور میں ہوئے، میری خدمات عوام کے سامنے ہیں، ہمارے سامنے صرف اور صرف ایک مقصد ہے، ہم مشکل فیصلہ کرنے کو تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی سانسیں بند ہوئے تو ذمہ دارآپ ہیں، ماضی میں بھی ہم نے مشکل حالات کا کامیابی سے سامنا کیا تھا، ہمارا ایک ہی مقصد وطن عزیز کو خوشحال اور قائد کا پاکستان بنانا ہے، انہیں یاد دلانا چاہتا ہوں آئی ایم ایف سے معاہدہ آپ نے کیا، آئی ایم ایف کی سخت شرائط آپ نے مانی ہم نے نہیں، ملک کومعاشی دلدل میں آپ نے دھنسایا ہم نے نہیں۔ ہم نے حکومت نے سنبھالی تو مہنگائی عروج پر تھی، ڈالر 2018 میں 115 پر چھوڑ کرکے گئے تھے، سابق حکومت کے پونے چارسال میں ڈالر189 تک پہنچ گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ روز دل پر پتھر رکھ کر پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا لیکن یہ فیصلہ کیوں کیا یہ آپ کے سامنے لانا ضروری ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کو معاشی دیوالیہ پن سے بچانے کیلئے ناگزیر تھا، اس نہج پر پاکستان کو گزشتہ حکومت نے پہنچایا۔ قوم کو پٹرول کی قیمت میں اضافے کے بوجھ سے بچانے کیلئے 28 ارب روپے کے فنڈ سے پیکیج کا آغاز کر رہے ہیں۔ غریب گھرانوں کو 2 ہزار روپے دیے جائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے ارکان سے ملاقات کی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے اضافے پر اتحادیوں کو اعتماد میں لیا۔

وزیراعظم کی اتحادی جماعتوں کے ارکان سے ملاقات ہوئی ہے جس میں ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی، بی اے بی کے خالد مگسی اور محسن داوڑ شامل تھے۔

اجلاس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے اضافے پر اتحادیوں کو اعتماد میں لیا۔

اتحادیوں کے ملاقات میں بڑے فیصلے کر لیے گئے، حکومت نے اگست 2023ء تک مدت مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کے باعث موٹر سائیکل اور رکشہ والوں کے لئے بڑے ریلیف پیکیج دینے کا فیصلہ کیا ہے، پیکیج بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سکیم کے زریعے دیا جائے گا۔ پیکیج سے سوا کروڑ افراد مستفید ہوں گے۔

اتحادیو ں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ غیر یقینی صورتحال سے ملک کو نکالا جائے، جس پر وزیراعظم نے کہا کہ سب کو بتا دیں کوئی غیریقینی صورتحال نہیں مدت مکمل کریں گے، دباؤ میں اکر کوئی انتخابات نہیں ہوں گے، ڈی چوک کسی کو دھرنا نہیں کرنے دیں گے، عمران چھ دن بعد ائیں، مختص جگہ پر احتجاج کا شوق پورا کر لیں۔ دسمبر جنوری تک حکومتی پالیسیوں کے ثمرات سامنے آئیں گے، ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے، وقت اگیا تصادم کی بجائے ملک کے لئے کام کریں۔