Thursday, March 28, 2024
ہومپاکستانپلی بارگین نہ صرف سزابلکہ جرم کا تحریری طور پراعتراف ہے، چیئرمین نیب

پلی بارگین نہ صرف سزابلکہ جرم کا تحریری طور پراعتراف ہے، چیئرمین نیب

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پلی بارگین سزا تصور ہوتی ہے، ملزم پلی بارگین کی درخواست میں نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ لوٹی گئی مجموعی واجب الادا رقم ادا کرتا ہے۔ بدعنوانی ملک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج ہے جو کہ ملک کی ترقی او رخوشحالی میں بڑی رکاوٹ ہے۔ نیب کا قیام بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی رقم برامدکرناتھا۔
نیب کی احتساب سب کے لئے پالیسی کے تحت اکتوبر 2017 سے دسمبر2021 تک معزز احتساب عدالتوں نے نیب کی موثر پیروی کی بدولت قانون کے مطابق1405 ملزمان کو سزا سنائی بلکہ بد عنوان عناصر سے 584ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم باوسطہ اور بلاواسطہ طور پربرآمد کی جبکہ نیب نے اپنے قیام سے اب تک 864ارب روپے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر برامد کئے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ ساتھ نیب کے تمام ریجنل بیوروز کی کارکردگی کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ نیب نے شکایت کی تصدیق، انکوائریوں اور انویسٹی کو قانون کے مطابق مکمل کرنے کے لئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔ نیب نے نئے انویسٹی گیشن آفیسران اور لا آفیسرز کوتعینات کرکے نیب کے استغاثہ اور آپریشن ڈویژنوں کو مزید متحرک کیا ہے اور انہیں وائٹ کالر کرائمز کے مقدمات سمیت دیگر مقدمات کی بھرپور انداز میں انکوائری کرنے اور عدالتوں میں ان کی پیروی کرنے کے لئے جدید خطوط پر تربیت فراہم کی جاتی ہے۔
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ملزم نیب آرڈیننس 1999 کے آرٹیکل 25 بی کے تحت پلی بارگین کی درخواست دیتاہے۔ملزمان نیب کی جانب سے اکٹھے گئے ٹھوس ثبوت اور شواہد کو دیکھ کر پلی بارگین کی درخواست دیتاہے ۔ملزم کو مجموعی واجب الا دا رقم کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے اگرملزم واجب اداررقم واپس کرنے پر رضامندی ظاہر کرتا ہے تو نیب ملزم کی پلی بارگین کی درخواست کو قانون کے مطابق متعلقہ معززاحتساب عدالت کو بھجواتاہے۔ متعلقہ معززاحتساب عدالت پلی بارگین کی حتمی منظوری دیتی ہے۔ ملزم معززاحتساب عدالت میں نہ صرف اپنے جرم کا تحریری طور پراعتراف کرتا ہے بلکہ لوٹی گئی رقم واپس کرنے پر رضامندی ظاہر کرتا ہے ۔
معزز احتساب عدالت فریقین کے دلائل سننے کے بعد ملزم کی پلی بارگین کی درخواست کی حتمی منظوری دیتی ہے۔ ملزم احتساب عدالت میں نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ احتساب عدالت میں اپنا تحریری بیان ریکارڈ کراتا ہے اور لوٹی گئی رقم کی پہلی قسط بھی جمع کراتا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا،بھارت اور بعض دیگر ممالک میں پلی بارگین کا قانون موجود ہے۔ پلی بارگین کرنے والے ملزم پر تمام قانونی سزائیں لاگو ہوتی ہیں۔پلی بارگین کے بعد ملزم اگرسرکاری ملازم ہے تو معززاحتساب عدالت سے پلی بارگین کی منظوری کے بعد ملزم کو ملازمت سے قانون کے مطابق سبکدوش کر دیا جاتا ہے۔
پلی بار گین سے برامد تمام رقوم قومی خزانہ میں جمع کرائی جاتی ہیں ۔چیئرمین نیب سب کے لئے احتساب کی پالیسی اپناتے ہوئے بلاامتیاز احتساب پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔ نیب کی کامیابی کا سہرا موجودہ نیب انتظامیہ کو جاتا ہے جو کہ بدعنوانی کے خاتمہ کو قومی فرض سمجھ کر ادا کر رہی ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایات پر تمام متعلقہ افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نیب کے دفتر آنے والے ہر شخص کا احترام کریں کیونکہ نیب انسان دوست ادارہ ہے اور قانون کے مطابق کام کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59 فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کی کوششوں اور کارکردگی کو قومی اور بین الاقوامی معتبر اداروں جیسے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، عالمی اقتصادی فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے سراہا ہے۔