Tuesday, April 16, 2024
ہومپاکستاناپوزیشن جماعتوں نے چیئر مین نیب کی تقرری سے متعلق آرڈیننس مسترد کر دیا

اپوزیشن جماعتوں نے چیئر مین نیب کی تقرری سے متعلق آرڈیننس مسترد کر دیا

اسلام آباد /لاہور، اپوزیشن جماعتوں نے چیئر مین نیب کی تقرری سے متعلق آرڈیننس مسترد کر دیا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرینگے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا کہ چیئرمین نیب کی تقرری آئینی عمل ہے اور اس پر عمل آئین اور قانون کے مطابق ہی عمل ہونا چاہیے، میرے ساتھ حکومت کی جانب سے کسی بھی سطح سے رابطہ نہیں کیا گیا، چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرینگے۔ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ چیئرمین نیب کی نوکری میں توسیع نہیں بلکہ آٹا چینی بجلی گیس دوائی چور اے ٹی ایمز کو عمران صاحب کا این آر او ہے،نیب چیئرمین کی نوکری میں توسیع دراصل چور عمران خان اور ان کے مافیا کا تحفظ ہے ،چیئر مین نیب کی نوکری میں توسیع دراصل چور عمران خان کو بلین ٹری سونامی، ہیلی کاپٹر کیس، بی آر ٹی پشاور سے تحفظ ہے ،چیئرمین نیب کی مدت ملازمت میں توسیع دراصل مالم جبہ، بلین ٹری سونامی، بی آر ٹی سے عمران صاحب کا اپنے لئے این آر او لینا ہے ، انہوں نے کہا کہ آئین کو توڑ کر چیئرمین نیب کو توسیع دی جا رہی ہے،چور عمران خان اپنے چور اے ٹی ایمز اور مافیاز کو این آر او دینے کے لئے چیئرمین نیب کو توسیع دے رہے ہیں ،نیب چیئرمین کی تقرری پر اپوزیشن لیڈر سے مشاورت آئین کا تقاضا ہے، بغیر مشاورت چیئرمین نیب کی تعیناتی غیر آئینی و غیر قانونی ہوگی، انہوں نے کہا کہ چور عمران خان اور کرائے کے جھوٹے ترجمان چیئرمین نیب کی تعیناتی پر مشورے اپنے پاس رکھیں،چور عمران خان کا چیئرمین نیب کو توسیع دینا چوروں کو این آر او دینا ہے ، مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران صاحب اس فیصلے سے آٹا چینی بجلی گیس دوائی چور دوستوں کو این آر او دے رہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قانون کہتا ہے مشاورت کریں لیکن وزیراعظم انکار کررہے ہیں، صدر بھی آرڈیننس پر دستخط کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔انہوں نے پنڈورا پیپرز پر وزیراعظم کا تحقیقات سیل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے پاس تحقیقات کرنیکا کوئی حق نہیں، ادارے تحقیقات کریں۔شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ پنڈورا پیپرز میں جن کے نام آئے ہیں ان کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے جو نواز شریف کے ساتھ کیا گیا، نوازشریف وزیراعظم ہوکر جے آئی ٹی میں پیش ہوسکتے ہیں تو وزیر کیوں نہیں، ان 700 لوگوں کو جیل میں ڈالیں اور تفتیش کریں۔علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی حکومت کی طرف سے چیئر نیب سے متعلق آرڈیننس لانے کے حکومتی فیصلہ مسترد کرتی ہے ، آرڈیننس کے اوپر آرڈیننس لاکر حکومت نے پارلیمان کو غیر فعال بنا دیا ہے، کیا چیئرمین نیب کا تقرر اتنا بڑا مسئلہ ہے کہ اب آرڈیننس لایا جائیگا۔ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت خود معاملے کو دیکھیں اور آرڈیننس کے اوپر آرڈیننس کے اجرا کے سلسلے کو روکیں، مذاکرات کے لئے اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کی شرط سمجھ سے بالاتر ہے، پیپلزپارٹی پارلیمان میں آرڈیننس کی بھرپور مخالفت کرے گی۔پی پی سینیٹر کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کے تقرر سے متعلق قانون بڑا واضح ہے، حکومت شرائط رکھنی کی بجائے پارلیمانی روایت کے تحت مذاکرات کرے۔