Saturday, April 20, 2024
ہومپاکستانقومی ادارہ صحت نے سیلاب زدہ علاقوں سے متعلق ایڈوائزری جاری کر دی

قومی ادارہ صحت نے سیلاب زدہ علاقوں سے متعلق ایڈوائزری جاری کر دی

قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے وفاقی وزیر صحت کی ہدایات پہ سیلاب زدہ علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال سے متعلق انتظام کے لئے ایڈوائزری جاری کردی
حالیہ ہفتوں کے دوران ملک بھر میں شدید بارش کے واقعات کے نتیجے میں بہت سے علاقوں کو سیلاب کا سامنا ہے ۔ ان تناظر میں پینے کے پانی کی فراہمی میں کمی، آبی آلودگی، غذا کی قلت بھی دیکھنے کو مل رہی ہے اور سیوریج سسٹم ناکام نظام بھی متاثر ہوا ہے۔ اس سے تباہ کن سیلاب سے بڑے جغرافیائی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے صحت سے متعلق مسائل جیسے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، آلودہ خوراک سے متعلق بیماری اور دیگر متعدی انفیکشن کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس سلسلے میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ اسلام آباد) نے وزارتِ صحت کی ہدایات پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت عامہ کے مسائل کی روک تھام اور ان پر قابو پانے کے لئے ایڈوائزری اور تفصیلی رہنما خطوط (www.nih.org.pk پر دستیاب) جاری کیے ہیں۔
ایڈوائزری اور ہدایات کے مطابق صحت کے بہت سے ڈائرکٹ اثرات سیلاب کے پانی کے ساتھ رابطے، بنیادی ڈھانچے کے نقصان، انجری یا بالواسطہ طور پر پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں، بیکٹیریا کی بیماریوں، ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماریوں، سانپ کے کاٹنے اور غذائی مسائل، چوہوں سے پیدا ہونے والی بیماریوں؛ سانس، جلد اور آنکھوں کے انفیکشن سمیت بڑے پیمانے پر ہونے والے واقعات ہوتے ہیں۔ ایڈوائزری میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ صحت کی دیکھ بھال کے اداروں کو انسانی صحت اور سماجی بہبود پر سیلاب سے متعلق اثرات کی روک تھام، انتظام اور کنٹرول کے لئے کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر کا استعمال کرنا ہوگا۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں شدید پانی والے اسہال، ٹائیفائیڈ، ہیضہ، ہیپاٹائٹس اے اور ای، ڈینگی، ملیریا، چکن گنیا جیسے ممکنہ امراض ( خطرات) جیسی متعدی وبا ء ہوسکتی ہیں۔ یہ بیماریاں ان علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر زیادہ بوجھ ڈال سکتی ہیں اور صحت کی خدمات کی عام سرگرمیوں میں خلل ڈال سکتی ہیں ۔ صحت کی دیکھ بھال کے محکموں کو مشورہ دیا گیا تھا کہ مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے بھی ہسپتالوں پر بوجھ بھی پڑھ سکتا ہے اور ان میں ایسے مریض بھی شامل ہو سکتے ہیں جن کو خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ صحت عامہ کے منسلک اداروں کو اسپتال کی تیاریوں، اور انتظام، سانپ کے کاٹنے سے بچاو، پانی کی حفاظت، حفظان صحت، ویکٹر مینجمنٹ اور متعدی بیماریوں کے لئے ویکسینیشن میں معمول کی صلاحیت سے زیادہ توسیع کی ضرورت پڑ سکتی ہے تاکہ کمیونٹی کی مانگ کو پورا کیا جاسکے۔ اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ عام لوگوں کو معیاری احتیاطی اقدامات کرنے چاہئے جن میں صاف پانی،پورا پکا ہوا کھانا، دھوے ہوے سبزی اور پھل، ہاتھ کی حفظان صحت کی مشق اور ویکٹر کنٹرول کے لئے معیاری احتیاطی تدابیر کو یقینی بنانا شامل ہے۔