بیجنگ () چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جئین سے رسمی نیوز بریفنگ میں یہ سوال کیا گیا کہ “چین کی وزارت خارجہ نے کل رات بیجنگ میں تعینات جاپان کے سفیر کو طلب کیا جو ایسی صورتحال ہے جسے حالیہ برسوں میں نہیں دیکھا گیا ۔سو اس بار چین نے جاپان کے سفیر کو کیوں طلب کیا؟
“
لین جیئن نے سوال کے جواب میں کہا کہ متعلقہ مسئلے کی جڑ جاپان کی وزیرِاعظم سانائے تاکائچی کے انتہائی غلط، خطرناک اور اشتعال انگریز بیانات ہیں ، جن پر ابھی تک شرمندگی کا اظہار نہیں کیا گیا اور نہ ہی انہیں واپس لیا گیاہے۔ یہ بیانات چین کے اندرونی امور میں سخت مداخلت ہیں ۔ترجمان نے کہا کہ چین ایک امن پسند اور وعدے کی پاسداری کرنے والا ملک ہے ، لیکن جب بات چین کی قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے بنیادی مفادات کی ہو تو چین کسی قسم کا مصالحانہ رویہ اختیار نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی یہ تصور نہ کرے کہ چین اپنے مفادات کو نقصان پہنچنے پر صبر کر لے گا۔ جو بھی چین کے عوام کی “باٹم لائین” کو چیلنج کرے گا، اسے سخت جواب ملے گا، اور جو بھی طاقت چین کی قومی وحدت کی کوشش میں رکاوٹ ڈالنے کی جرأت کرے گی، وہ کامیاب نہیں ہوگی!
