بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ نے چین میں منعقدہ “1 + 10” ڈائیلاگ میں شریک بڑی بین الاقوامی اقتصادی تنظیموں کے سربراہان سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دینے کے لئے چین کے عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
بین الاقوامی سیاست اور معیشت کا مطالعہ کرنے والے متعدد ملکی ماہرین اور اسکالرز نے کہا کہ “1+10” ڈائیلاگ کا انعقاد بروقت ہوا ہے۔ یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس کے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اکنامکس کے ڈین سانگ بائی چھوان نے کہا کہ کچھ ممالک نے بین الاقوامی اقتصادی تنظیموں کو نظر انداز کر کے یکطرفہ طور پر محصولات اور تجارت اور سرمایہ کاری میں تحفظ پسندی کو نافذ کیا ہے، اور آزاد تجارت کا نظام بھی متاثر ہوا ہے۔ اس تناظر میں چین کو بین الاقوامی اقتصادی تنظیموں کے ساتھ موثر تعاون کو مضبوط کرنا چاہیے اور بین الاقوامی اقتصادی تنظیموں کے اہم ذمہ دار افراد کے ساتھ بات چیت ، درحقیقت چین کی آواز کو دنیا تک پہنچانا اور دنیا کو چین کی معاشی صورتحال سے روشناس کرانا ہے۔
چائنا کونسل فار پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی صدر چاؤ پھنگ کا ماننا ہے کہ چین عالمی سپلائی چین کا ایک اہم اورکلیدی جزو ہے۔ اس “1+10” ڈائیلاگ کے بعد عالمی سپلائی چین کے استحکام اور ہمواریت کو مزید بہتر بنایا جائے گا، عالمی سپلائی چین کو ترقی پذیر ممالک تک مزید وسعت دی جائے گی، اور عالمی سپلائی چین کی جامع ترقی کی خصوصیات زیادہ نمایاں ہوں گی۔ انسٹی ٹیوٹ آف ورلڈ اکنامکس اینڈ پالیٹکس، چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز کے گلوبل گورننس آفس کے ڈائریکٹر رن لین نے کہا کہ بڑی معیشتوں کے درمیان میکرو اکنامک پالیسی کوآرڈینیشن کو مضبوط بنانے سے ترقی یافتہ معیشتوں کے منفی اثرات سے مؤثر طریقے سے نمٹا جا سکتا ہے۔