Friday, March 29, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگزباپ کے نام محبت نامہ

باپ کے نام محبت نامہ

تحریر: محمد محسن

عزیز از جاں ، پدر بزرگوار

السلام علیکم

فادرزڈے باپ کے رشتے کو خراج عقیدت پیش کرنے کی خاطر ہمیشہ ہی منایا جاتا ہے اور سبھی لوگ طرح طرح کی ویڈیوز ، گانے ، اشعار نیز باپ کو خراج تحسین  پیش کرنے کی خاطر ہر بہتر رنگ اپنایا گیا  
سچ میں لوگوں کو اپنے باپ پیارے ہیں ، سچ میں اکثریت اپنے باپ کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتا ہے وجہ یہ ہے کہ ہر ایک شخص کے ساتھ اس کا باپ ایک بہتر رویہ رکھنے والا شخص ہے تو اس نے اپنے باپ کو اپنا باپ سمجھ کر خراج عقیدت پیش کیا تاہم میں ذاتی طور پر کسی باپ کا اپنے بچے کیساتھ اچھا رویہ اس وجہ سے اہم نہیں سمجھتا کہ اپنے بچے کی خاطر تو خدا نے محبت کا جذبہ انسان کے اندر رکھ دیا ہے تو پھر اس محبت کو خراج عقیدت کیا پیش کرنا جو فطرتی ہو
میں کیونکہ آپ کو ایک بہتر باپ کے طور پر ہمیشہ ہی پیش کرتا رہا ہوں جو آپ کا حق تھا ، لیکن آج میں آپ کو خراج عقیدت ایک بہتر باپ کے طور پر نہیں ایک ایسے انسان کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہوں جو بطور باپ ہمیشہ ہی صداقت کا ساتھ دیتا رہا ، جس نے اولاد میں بھی حق پرستی اور سچائی کو بطور انسان لاگو رکھا اور جس نے اولاد میں تفریق بھی اگر کرنی پڑی تو کر دی مگر درست کو ہی درست کہا
مجھے آپ کی بطور باپ یہ ادا بہت پسند رہی کہ آپ نے اعتماد کرتے ہوئے حق پرستی ، سچائی اور حقیقت کا ایسا عملی درس دیا کہ آج بھی مجھ سے غلطی ہوجانے پر یہ ہی خدشہ ہوتا ہے کہ آپ تو اس کو غلط کہیں گے ہی اور انتہائی درست نقصان دہ فیصلے پر یہ یقین کہ آپ کو نقصان کی ذرہ پرواہ نہیں
آپ ایک ایسے سامع ہیں جس نے میرے اندر ہجوم کو سنانے کی طلب مار دی ، آپ ایک ایسے شخص ہیں جس نے میرے اندر سے حرص، غرض اور ہر حال میں فائدہ اٹھانے کی خواہش کو ختم کردیا


آپ اکثر کہتے بیٹا
(دن کے اوقات ہوتے ہیں اسی طرح رات کے بھی اوقات ہوتے ہیں
اگر زندگی جینی ہے تو اوقات کے ساتھ زندہ رہنا سیکھیں
اگر آپ کی زندگی میں صبح ہوتی ہے اور پھر شام، تو آپ نے دن نہیں جیا
اگر آپ کی زندگی میں رات ہوتی ہے اور پھر صبح
تو پھر آپ نے رات نہیں جی
اگر آپ حصولِ علم میں لذتِ رزق سے بے بہرہ ہیں تو تب بھی لطف نہیں
اگر آپ حصولِ رزق میں متغرق ہیں اور لذتِ عزت سے نا آشنا ہیں تو آپ ادھورے ہیں
اگر آپ ہجومِ دوستاں میں ہیں اور جفاء ستم گراں کے خوف سے آزاد ہیں تو تب بھی بے لذت حیات ہے
زندگی کا حسن ہے کہ اس کو جس حال میں ہوں اس حال میں اطمینان سے جئیں
جب خوش ہوں تو قہقہے کسی کی افسردگی پر طعنہ نہ کس رہے ہوں
جب دکھی ہوں تو آپ کے بین کسی کی شہنائی کو گراں نہ گزریں
لمحہ لمحہ بدلتے ادوار اور بچھڑتے تعلق، گزرتا وقت اور موت کی جانب زندگی کا سفر جاودانی حیات کا پیش خیمہ ہے اور اس کو جینا ایک ہنر ہے

رنگ بدلتے اپنے ہوں یا زنگ آلود اپنا آپ
ہر چیز کی تخلیق بے مقصد نہیں اور ہر چیز میں ایک سبق ہے مگر نشانیاں عقل والوں کی خاطر ہوتی ہیں اور اوقات کو جینا اور اوقات میں رہنا ہر کسی کو آتا نہیں.)

اے میرے اعتماد کے ہر حرف کی صورت میں بولنے والے اصل لہجے آپ کی عظمت کو سلام بطور باپ نہیں بطور انسان !


‎@Muhamad__Mohsin