Thursday, April 25, 2024
ہومپاکستانمرکزی انجمن تاجران کا مہنگائی اور ٹیکسوں کے نفاذ کی شدید مذمت

مرکزی انجمن تاجران کا مہنگائی اور ٹیکسوں کے نفاذ کی شدید مذمت

اسلام آباد، مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے پٹرولیم مصنوعات ،بجلی و اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے ،ڈالر کی آڑان ،نئے ٹیکسز کے نفاذ کے حکومتی عزائم ،کاروباروں پر پوائنٹ آف سیل لگانے کے اقدامات ،جرمانوں ،دکانوں کو سیل کرنے پر شدید غم و غصہ و ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ عالمی منڈی میں بڑھتی قیمتوں کو سبسڈائز کیا جائے کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں سے نہ صرف مجموعی معاشی کارکردگی پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے بلکہ کاروباری اداروں اور غریب عوام کی مشکلات بھی مزید بڑھیں گی جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھل تلے پس کر رہ گئے ہیں جبکہ پیٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے ان کی بجٹ سازی مزید متاثر ہوگی۔
ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کی ہمیشہ بظاھر یہ خواہش رہی ہے کہ کاروبار کی لاگت کم ہوسکے لیکن اس طرح کے اقدامات ،کاروباروں پر پوائنٹ آف سیل لگانے جیسے منفی اقدامات حکومت کی پالیسی کی نفی کرتے ہیں جن کی وجہ سے پوری قوم ان دنوں ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھا اور درآمدات پر زیادہ ڈیوٹی کے علاوہ پٹرولیم قیمتوں، بجلی، گیس نرخوں اور دیگر سہولیات میں بار بار اضافے سے بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ ابھی سردیوں کا موسم نہیں آیا لیکن گیس کی لوڈشیڈنگ شروع کردی گئی ہے جو کہ انتہائی تشویشناک امر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتیں زیادہ ہیں لیکن اس کا اثر عوام پر نہیں پڑنا چاہیے جیسا کہ ماضی میں جولائی 2008 میں پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت 87 اور 65 روپے فی لیٹر تک تھیں جب بین الاقوامی مارکیٹ میں خام پیٹرول کی قیمت 147.27 ڈالر فی بیرل تھی اور اب جبکہ خام پیٹرول کی قیمت 85 ڈالر کے لگ بھگ ہے مگر پٹرولیم کی قیمتیں 137.79 روپے فی لیٹر تک بڑھا دی گئی ہیں جو ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔کاشف چوھدری نے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں نمایاں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 17 مئی 2021 کو امریکی ڈالر کی قیمت 152.30 روپے تھی جو آج174.80 روپے تک پہنچ چکا ہے ۔ روپے کی قدر میں حد سے زیادہ کمی نے کاروباری لاگت بے انتہا بڑھا دی ہے اور مہنگائی میں بھی ہوشربا اضافہ کیا ہے۔ اس لیے اقتصادی منیجرز کی طرف سے جاری موجودہ حکمت عملی کا جائزہ لینا اور نئی پالیسی تشکیل دینا بہت اہم ہے۔ حکومت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جی ڈی پی میں برآمدات کا حصہ صرف 8 فیصد ہے جبکہ مقامی تجارت اور درآمدات بقیہ 92 فیصد کی حصے دار ہیں لہذا روپے کی قدر میں کمی تکلیف دہ ہے اور یہ اب اس سطح پر جا پہنچی ہے جہاں یہ قابلِ برداشت نہیں رہی۔اس پر شرم ناک یہ کہ گورنر اسٹیٹ بنک ندامت کی بجائے فخر سے اس اضافے کو بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے فائدہ مند قدم قرار دیتے ھیں۔انہوں نے کہا محسوس ھوتا ھے کہ گورنر اسٹیٹ بنک پاکستانی ریاست کی نہیں بلکہ ک آئی ایم ایف کی نوکری پکی کرنے پر لگے ھوئے ھیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس بگڑتی صورتحال کو مثر انداز میں اور بہت احتیاط سے حل کرنا ہوگابصورت دیگر پٹرولیم کی بڑھتی قیمتوں اور روپے کی قدر میں ضرورت سے زیادہ کمی ،تاجروں پر نت نئے ٹیکس لگانے سے کاروبار کرنے کی لاگت میں اضافہ ہوتا رہے گا جو تجارتی و صنعتی کارکردگی کو بے حد متاثر کرے گا، بے روزگاری میں اضافہ کرے گا اور مہنگائی کا مزید طوفان آجائے گا باالخصوص معاشرے کے درمیانے اور نچلے طبقات کو بری طرح متاثر کرنے کے علاوہ مہنگائی کی وجہ سے غریب کو مزید غریب تر بنادے گا۔ مہنگائی کے جن کو موئثر طریقے سے قابو کرنا ہی ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ آئی پی پی کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کا نتیجہ ہے لہذا پاکستان کی عوام پر اس پالیسی کے اثرات نہ مسلط کئے جائیں۔انھوں نے کہا کہ درآمدی متبادل صنعتیں، ایس ایم ایز، چھوٹے تاجر اور دکاندار جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں انہیں اس قسم کے صدمے نہ دیئے جائیں۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو ان کی بقا کی خاطر پوائنٹ آف سیل لگانے اور نت نئے حربے استعمال کرنے کی بجائے بلاسود قرضے دینے ہوں گے ورنہ یہ سب دیوالیہ ہوجائیں گے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ وفاقی حکومت صورتحال کی سنگینی کو محسوس کرے گی اور اس کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید کمی کو روکنے کے لیے اقدامات کرے گی اور ماضی کی طرح پٹرولیم قیمتوں پر سبسڈی دینے کے امکانات پر بھی غور کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے معاملات کو سنجیدگی سے نہ لیا تو تاجر مقامی سطح پر احتجاج سے آگے بڑھتے ھوئے ملک کی سب سے بڑی منتخب تاجر تنظیم ھونے کے ناطے ہم کراچی سے خیبر تک تاجروں کو سڑکوں پر لانے اور ملک بند کرنے ۔مکمل شٹر ڈاون ،پہیہ جام جیسے سخت فیصلے کرنے پر مجبورہونگے ۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔