Friday, March 29, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگز‏احساسِ کمتری اور میں۔۔

‏احساسِ کمتری اور میں۔۔

تحریر: ‏ام سلمیٰ
‏اکثر ہم سنتے ہیں فلاں فلاں عورت یہ فلاں فلاں شخص احساس کمتری کا شکارہوگیا ہے اور اکثر لوگ عجیب و غریب قسم کی حرکتیں کرتے نظر آتے ہیں احساس کمتری کی وجہ سے بہت سی چیزوں میں حد سے زیادہ بڑھ جاتے ہیں اب سب سے پہلے ہم یہ سمجھ لیں کے احساس کمتری کیا ہے؟؟اور میں اپنا تجربہ بھی آپ سے شیئر کرو گی تاکہ آپکو اندازہ ہو کے میں خود اِس کا کتنا نقصان اٹھا چکی ہوں۔
‏ ایک وقت میں بھی احساس کمتری کا شکار رہی اور اس کا نقصان میں نے اپنی زندگی کے کئی سال اٹھایا مجھے لگتا تھا کہ ہم 8 بہن بھائیوں میں والدین ہم سب کے ساتھ ایک برابر سلوک نہں کر سکتے دیکھا جائے تو اسلام ہمیں ہر موقع پر حکم دیتا ہے کے انصاف کرو انصاف کرو لیکن ساتھ ہمیں یہ بھی سمجھنا چائیے کے ہم سب انسان ہے اور انسان غلطیوں کا پتلا ہے اور ہم سب سے چھوٹی بڑی غلطیاں ہوتی ہیں تو اس طرح کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو ہم خود بھی وجہ نہ بنائیں غلط فہمی اور احساس کمتری کی۔ ماں باپ بھی اپنی بھرپور کوشش کرتے ہیں اور ان کو لگتا ہے ان کا جو بچہ سب سے کمزور ہے اس بچے کو اِن کی زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ ہم بس کسی کی کمزوری کی بنیاد پر نہں بلکے بس مجھے اچھا ملنا چائیے اور اپنی انا میں اپنا فائدہ سوچتے ہوئے اپنے ماں باپ کے بارے میں غلط اندازے لگاتے ہوئے خود ہی احساس کمتری کا شکار ہو کر خود کو نقصان پہنچانا شروع کر دیتے ہیں۔

‏مُجھے اب اپنی غلطی کا احساس کس طرح ہوا میری والدہ نے انتقال سے پہلے ہم تمام بہنوں کے بہت خوبصورت کپڑے خریدے اور سب کو دو جوڑے تحفے میں دیے مجھے دیے جوڑں کے رنگ مجھے پسند نہ آئے اور میں بد گمان ہوئی امی ہمیشہ ایسا کرتی ہیں۔

‏باقی بہنوں کو اچھے رنگ دیے ہیں۔ ‏لیکن ابھی کچھ دن پہلے میری بڑی بہن نے ذکر کیا کہ امی نے جوڑے دیے تھے ہم سب کو تحفے میں ۔
‏مُجھے اچانک یاد آیا ہاں امی نے انتقال سے پہلے ہمیں تحفے میں جوڑے دیے جو مجھے رنگ پسند نہں آیا۔
‏تو میری بڑی بہن نے بتایا کہ جو جوڑے امی نے مُجھے دیے وہ ا سکو پسند تھے لیکن میری امی نے مانگنے پر بھی میری بہن کو وہ جوڑا نہ دیا کیونکہ امی کو لگتا تھا کے وہ مجھے پہننے میں اچھا لگے گا اور میں جب مُجھے تحفہ ملا بد گمان ہوئی بس صرف اور صرف اس کی وجہ میرا احساس کمتری میں میں بچپن سے اپنا موازنہ باقی بہن بھائیوں سے کرتی تھی اور اس میں کہیں نہ کہیں ہمارے رشتے دار بھی حصہ دار بنتے ہیں چلتے پھرتے انکا ایک جملہ ہماری زندگی خراب کر دیتا ہے۔

‏ہم سب کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کے احساس کمتری کا شکار شخص اپنی زندگی میں کئی طرح سے نقصان اٹھا رہا ہوتا ہے اس نقصان کی وجہ کوئی اور نہں ہوتا بلکہ احساس کمتری میں مبتلا ہونے والا شخص خود ہی ہوتا ہے۔
‏ احساس کمتری ایک مروجہ احساس ہے کہ دوسرے آپ سے بہتر ہیں، یا آپ زیادہ کام کرنے والے، زیادہ پرکشش اور خوش ہیں۔ ایک احساس کمتری کے ساتھ، لوگ دائمی طور پر اپنے بارے میں، اپنے اعمال اور مجموعی طور پر اپنی زندگی کے بارے میں مثبت محسوس کرنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ دوسرے تمام لوگ برتر نظر آتے ہیں یا پھر کمتر نظر آتے ہیں، جس کے نتیجے میں فرد کو متعدد ناپسندیدہ ذہنی اور جسمانی صحت کے اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

‏ احساس کمتری کی علامات

‏ احساس کمتری میں مبتلا افراد مختلف طریقوں سے حالت کی علامات ظاہر کریں گے۔ اِن کی حالت کی ظاہری نمائش اس چیز کو ظاہر کرتی ہے ۔ کمزور آنکھ سے رابطہ، آواز کا نرم لہجہ، اور غیر فعال مواصلاتی انداز
‏ افسردگی سے منسلک علامات جیسے کم ترغیب، کم توانائی، اور چڑچڑاپن
‏ موڈ میں فوری اور غیر متوقع تبدیلیاں
‏ ناقص نیند کا نظام الاوقات
‏ چند رشتے یا رشتے جہاں انسان دوسروں کی خواہشات کے آگے جھک جائے۔
‏ خود کی تعریف کرنے میں ناکامی۔
‏ کامیابیوں اور مثبت خصوصیات کو کم کرتا ہے۔
‏ احساس کمتری والوں کو لگتا ہے کہ کوئی امید نہیں ہے کہ حالات بدلیں گے یا بہتر ہوں گے۔ ‏
کم خودی، خود اعتمادی، اور اعتماد حالات کے بارے میں بے چینی، فکر مند، یا ناکافی محسوس کرنا۔

‏ احساس کمتری کے اثرات
‏ اس کی شدت پر منحصر ہے، ایک احساس کمتری کے کمپلیکس میں کوئی بھی کام رومانوی تعلقات، گھریلو زندگی، تعلیم، اور دوستی سمیت، اپنی زندگی کے تمام مراحل یا شعبوں میں ایسے شخص کی کارکردگی اور کام کرنے کے طریقے کو کافی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔
‏ کام کی جگہ پر بھی ایسے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ ایسے لوگ کبھی بھی اپنی کامیابیوں اور محنت کا کریڈٹ قبول نہیں کر سکتے۔
‏ احساس کمتری کے سب سے سنگین اثرات میں سے ایک خودکشی کا بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ کمتری کے شدید جذبات کے حامل افراد میں خودکشی کے خیالات کی شرح زیادہ ہوتی ہے، ایسی حالت جہاں ایک شخص کو یقین ہوتا ہے کہ وہ مرنے سے بہتر ہوگا۔
‏ کمتر ہونے کے احساسات تشخیصی دماغی صحت کی حالت سے جڑے ہوں یا نہ ہوں، تشویش کو دور کرنے میں مدد کے لیے تھراپی ایک بہترین پہلا آپشن ہے۔ ماہر نفسیات، سماجی کارکنان، یا مشیران سمیت تھراپسٹ، اس پیچیدگی کو پہچاننے اور بہتری کی طرف بہترین کورس چارٹ کرنے کے لیے مکمل جائزہ مکمل کر کے مدد کر سکتے ہیں۔
‏اپنی شخصیت کا جائزہ ضرور لیں کہیں ہم بھی بے وجہ احساس کمتری کا شکار ہو کر خود اپنے آپ کو اور اپنے قریبی اپنے پیاروں کو نقصان تو نہں پہنچا رہے اگر ہم صحیح وقت پے اپنی شخصیت کا جائزہ لے لیں تو ہم مثبت سوچ کے ساتھ اپنی زندگی میں اور اپنے ارد گرد کے تعلقات میں بہتری لا سکتے ہیں۔
‏آپکی رائے کا انتظار رہے گا۔