Friday, March 29, 2024
ہومپاکستانامریکا سے دوستی چاہتا ہوں لیکن غلامی نہیں : عمران خان

امریکا سے دوستی چاہتا ہوں لیکن غلامی نہیں : عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ اینٹی امریکن نہیں ہوں، میں امریکا سے دوستی چاہتا ہوں لیکن غلامی نہیں چاہتا۔

لاہور کے نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں تحریک انصاف کے حقیقی آزادی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا ہے کہ اللہ صرف تیرے سے مدد مانگتے ہیں، جشن آزادی تقریب میں ماؤں، بہنوں کو خوش آمدید کہتا ہوں، جہاں ایسے باشعور نوجوان ہو وہ ملک خوش قسمت ہوتے ہیں، آج میں نے حقیقی آزادی کا راستہ بتانا ہے، حقیقی آزادی کوحاصل کرنے کے لیے کیا قدم اٹھانے ہیں آج راستہ بتاؤں گا، چارقسم کی غلامی انسان کرتا ہے، قائداعظمؒ نے ہمیں ایک غلامی سے آزادی دلوائی۔

انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے 75 سال پہلے کہا ہم انگریزکی غلامی سے نکل کر ہندوؤں کی غلامی میں نہیں جانا چاہتے، قائداعظم نے کہا ہم ایک آزاد ملک بننا چاہتے ہیں، جب پاکستان بن رہا تھا تو ایک نعرہ تھا پاکستان کا مطلب کیا اور تیرا میرا رشتہ کیا، ضمیر کا سودا کرنے والے راہِ حق سے ہٹ کر جھوٹے خدا کے سامنے جھکتے ہیں، خوف کا بت انسان کو غلام بنادیتا ہے، غلام قوم کبھی بھی اوپرنہیں جاسکتی۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ پاکستان جب بنا تو لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں، لاکھوں قربانیوں کے بعد ہمارا ملک آزاد ہوا تھا، غلامی انسان کے اندر احساس کمتری ڈال دیتی ہے، لاہور جمخانہ، پنجاب کلب کے لوگ انگریزوں کی طرح رہتے تھے، احساس کمتری ایسی تھی پاکستانی انگریز بننا چاہتے تھے، جب بیرون ملک کرکٹ کھیلنے گیا تو سینئرز کہتے تھے انگریزسے جیتنے کا سوچنا بھی مشکل ہے۔ احساس کمتری کی وجہ سے میچ ہار جاتے تھے، جب ہم ذہنی طور پر آزاد ہوئے تو میچ جیتنا شروع ہوگئے، قائداعظم نے ہمیں غلامی سے آزاد کر دیا، چودہ اگست کا جشن یہاں منائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ اسلام تلوار سے نہیں پھیلا، اسلام تلوار سے نہیں پھیلا، پہلے ذہنوں کے اندر انقلاب آیا تھا، ہم نے اپنے نبیﷺ کی سیرت پرچلتے ہوئے نوجوانوں کو پہلے ذہنی طور پر آزاد کرنا ہے، پاکستانیوں آج کل آپ پر خوف طاری کیا جارہا ہے، خوف کی غلامی سب سے خوفناک غلامی ہے، مسلمانوں کی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ کربلا میں ہوا، کوفہ کے لوگوں کو پتا تھا حضرت امام حسینؑ راہ حق پرہیں، کوفہ کے لوگوں نے یزید کے خوف کی وجہ سے حضرت امام حسینؑ کی مدد نہیں کی بعد میں پچھتائے، تیسرا خوف یہ ہے نوکری یا کاروبار نہ ختم ہو جائے، ان تین خوف کی وجہ سے انسان راہ حق پر چلنے سے ڈرتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مخالفین 26 سال سے میری ہر قسم کی کردار کشی کر رہے ہیں، اللہ کی شان دیکھو آپ کی تعداد میری حوصلہ افزائی کر رہی ہے، عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، جو موت سے ڈرتا ہو وہ زندگی میں کبھی بڑا کام نہیں کرسکتا، مدینہ کی ریاست میں ہمارے نبیﷺ نے انسانوں میں موت کا خوف ختم کردیا تھا۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہم دنیا کے سب سے عظیم لیڈر کی امت ہیں، ہم دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلا کر کیوں پھرتے ہیں، اللہ نے پاکستان کو ہر نعمت سے نوازا ہے، غلام قوم کی پرواز کبھی اونچی نہیں جاسکتی، ہم نے اپنے بچوں کواپنے نبیﷺ کی سیرت پڑھانی ہے، جب وزیراعظم تھا تو میں نے رحمت اللعامین اتھارٹی بنائی تھی، پیارےنبی کی سیرت کو پڑھنے سے ہمیں دین اسلام بارے پتا چلے گا۔ میں اینٹی امریکن نہیں ہوں، امریکا میں سب سے طاقتور پاکستانی کمیونٹی ہے، ہماری سب سے زیادہ ایکسپورٹ امریکا سے ہے، امریکا سے دوستی چاہتا ہوں لیکن غلامی نہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں کسی ملک کے خلاف نہیں ہوں، امریکا، یورپ کی نفسیات کو جانتا ہوں، اگر ان کے پاؤں میں گریں گے تو وہ ہمیں استعمال کریں گے، اگر ہم ان کی چمچہ گیری کریں گے تو وہ ہماری عزت نہیں کریں گے، اگر ہم اپنے ملک کے مفاد کے لیے کھڑے ہوں گے تو ان کو اچھا نہیں لگے گا لیکن آپ کی عزت کریں گے، 26سال پہلے بھی میری یہی پالیسی تھی، 26سال پارٹی کا آغاز کیا تو میرا نصب العین یہی تھا میں خود کبھی کسی کے سامنے جھکا نہ اپنی قوم کو کسی کے سامنے جھکنے دوں گا۔