Friday, March 29, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگزحسد انسان کو دیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے

حسد انسان کو دیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے

تحریر: زینب فاطمہ

‎@zaynistic_13

انسان کواللہ نے اشرف المخلوقات بنایا۔ اور ہمیں عقل و شعور دیکر صحیح اور غلط میں تمیز کرنا سکھایا۔ اور تمام تر شعور دیکر انسان پر ہی چھوڑ دیا کہ وہ اپنی مرضی سے اچھا براراستہ چن لے۔ اور پھر سزا اور جزا کا فیصلہ اللہ انسان کے ہی کردہ اعمال کے مطابق سنائے گا۔ جس نے جو کیا، جیسا کیا اسے اسی کے مطابق ہی ردِ عمل ملے گا۔

یوں تو ہمارا معاشرہ بہت سے مہذب لوگوں سے بھرا پڑا ہے مگر افسوس کہ ایسے لوگوں نے اپنے گِرد ایک حصار بنا رکھا ہے، جس سے باہر نکلنا  ان کے لیے نا ممکن ہے ۔ ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ وہ اس فانی دنیا میں نام تو کمالیں مگر ان کی ذات سے کبھی کسی کو کوئی فیض نہ ملے ایسے لوگ خود کو محدود کر دیتے ہیں نہ کسی کہ اچھے میں ساتھ ہوتے ہیں نہ ہی کسی کے برے میں ساتھ ہوتے ہیں۔ دوسری جانب یہاں ایسے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو دن رات اسی کوشش میں مگن رہتے ہیں کہ اپنے ساتھ ساتھ کسی نہ کسی طرح وہ دوسروں کا بھی بھلا کر جائیں کچھ اچھا کر جائیں۔

لوگوں کو فائدہ اور نقصان پہنچانے کی اسی دوڑ میں بالآخر کامیاب وہی ہوتے ہیں جو دوسروں کا بھلا سوچتے ہیں۔ ہمارے معاشرے کے اُس مخصوص طبقے کے لوگ جو دوسروں کو نقصان پہنچا کر ہمیشہ اپنا اچھا کرنے میں لگے رہتے ہیں ایسے لوگوں کا شمار حاسدین میں ہوتا ہے اور یقین جانیں وہ خسارے میں ہی رہتے ہیں، خواہ وہ یہ دنیا ہو یا دوسری دنیا ایسے لوگ کبھی اپنا ہی بھلا نہیں کر پاتے۔

ایسے لوگوں کا حسد، کینہ انہیں اندر اندر سے ہی ختم کر دیتا ہے۔ ایسے دوہرے چہرے والے دوغلے لوگ کبھی بھی یہ برداشت نہیں کر پاتے کہ ان کہ علاوہ کوئی اور کبھی کامیابی کی سیڑھی عبور کرنے میں کامیاب ہو جائے۔ کسی اور کی کامیابی و کامرانی ان حاسدین کو اندر ہی اندر جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔

ایسے کینہ پرست لوگ خود تو کبھی بھی محنت نہیں کرتے اور نہ ہی کبھی کامیاب ہو پاتے ہیں ۔ خود دن رات محنت کرنے کی بجائے دوسروں کی محنت بھی برداشت نہیں کر پاتے۔

جبکہ اللہ نے تو ہر انسان کو یکساں عقل و فہم میسر کیا ہے۔ دوسروں سے حسد کرنے کی بجائے اپنے دماغ کو استعمال کرتے ہوئے ہمیں صاف نیت سے محنت کرنا چاہیے ، جس سے ہمیں نہ صرف خود فائدہ ہوگا بلکہ اس کے ثمرات سے معاشرہ بھی مستفید ہوگا۔ دوسروں کی کامیابی سے جلنے سے ہم نہ صرف اپنا نقصان کرتے ہیں بلکہ اپنے معاشرے کو بھی کبھی نہ ختم ہونے والی آگ میں پھینک دیتے ہیں، جس کے اثرات ہمارے معاشرے میں ہر طرف پھیل جاتے ہیں۔ اگر معاشرہ ایسے لوگوں سے بھر جائے تو کبھی بھی ایسے معاشرے کو گمراہی کے اندھیرے سے نہیں نکالا جا سکتا۔ پھر ہر شخص اس نہ ختم ہونے والی آگ میں جلنے لگتا ہے۔

یہ تو طے ہے کہ کامیابی اور جیت کبھی بھی بانٹنے سے کم نہیں ہوتی اگر ہم سب ایک دوسرے سے حسد کرنے کی بجائے دوسروں  کی خوبیوں کو سراہنا شروع کر دیں اور لوگوں کو آگے بڑھنے کا کھلے دل سے حوصلہ دینے لگ جائیں تو پھر ہمارے ملک کو کبھی کوئی کامیابی سے نہیں روک سکتا کیوں کہ  یہ حقیقت ہے کہ اپنے ارد گرد کے موجود لوگوں کو مایوسی کی دلدل میں دھکیلنے والے بھی ہم ہی ہیں، اور انہیں کامیابیوں کے سمندر سے ہمکنار کرنے والے بھی ہم ہی ہیں۔

خدارا اس بات کو سمجھئے کہ ہمارے ملک و معاشرے کی ترقی ہم پہ ہی منحصر کرتی ہے۔ اس لیے ہمیں اپنے لہجوں کا زہر ترک کرنا پڑے گا۔