Tuesday, April 16, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگزجمہوریت کی دیوی

جمہوریت کی دیوی

تحریر: آفتاب بھٹی
حیران ہوں کہ ایک بھی گواہی نہ مل سکی
حالانکہ اک ہجوم میں مارا گیا مجھے
پیپلز پارٹی کا مقصد ہر قسم کا استحصال ختم کرکے ملک میں ایسی عوامی جمہوریت کا قیام ہے جس میں کسانوں، مزدوروں، طلباء اور دانشوروں کو حقیقی معنوں میں نمائندگی دی جائے پیپلز پارٹی نے اپنے لئے جدوجہد اور عوامی تحریک کا پر خار راستہ اختیار کیا جو یقینا قربانیوں کا طلبگار ہے۔ ایک مدبر، زیرک سیاستدان، انقلابی بہادر اور دلیر باپ کی وفادار بیٹی ‘ایک شفیق مامتا کے جذبات سے بھرپور ماں بہترین بیوی اور اپنے عوام کی راج دلاری جمہوری لیڈر کوہم سے بچھڑے 13 برس بیت گئے
محترمہ بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں شہید کردیا گیا۔ محترمہ 21 جون 1953میں کراچی میں پیدا ہوئیں نظر بندی اور مارشل لا کے دور میں جس پنکی نے سیاست کا آغاز کیا اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں
تاریخ ایک مسلسل ارتقائی عمل ہے یہ حادثات اور واقعات کا مجموعہ یا مرقع نہیں اور نہ ہی عمل کشف و کرامات کے تابع ہے۔ ارتقاء کا اصول کائنات کے ذرے ذرے اور گوشے گوشے میں جاری ہے اور اس کرہ ارض پر بھی انسان کی تمام کوششیں اسی ارتقاء کے اصول کے تابع ہیں خواہ یہ کوششیں سیاست کے میدان میں ہوں’ سانئسی اختراعات و ایجادات سے منسلک ہوں یا فنون و ثقافت کے دائرہ کار میں ہوں انسان آگے ہی بڑھتا چلا جا رہا ہے اور اس کا ہر قدم اس سے پہلے قدم کا ایک منطقی نتیجہ ہے مستقبل حال کا ایک سلسلہ ہے
وقت آگے ہی بڑھتا جاتا ہے اور اس کے ساتھ انسان اور اس کی کاوشیں اور ہر وہ چیز جو اللہ تعالی نے انسان کے احاطہ اختیار میں دی ہے ” ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں” اور یہ تغیر انسان اور اس کی تقدیر کو آگے کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ ستم کی ایک طویل رات کی داستان ہے یہ آمروں کے ظلم و تشدد کی کہانی ہے یہ 22کروڑ مظلوموں کی مظلومی کی تاریخ ہے یہ وطن کی تاریخ کے وہ باب ہیں جب ہمارے جسم کو درمیان سے چیر کر رکھ دیا گیا
نقش ابھرتے ہیں ابھر ابھر کر مٹ جاتے ہیں زیادہ جاننا اور حقیقت معلوم ہونا بھی کتنا بڑا کرب ہے اگرچہ ایک صحافی کی حیثیت سے ہر بات کی تہہ تک پہنچنا اور حقیقت کو سمجھنا فرض منصبی ہے
تاریخ ہر زمانے میں بعض شخصیتوں کو فیصلہ کن کردار ادا کرنے کا موقع دیتی ہے تاریخ میں اکثر ایسے لمحات آتے ہیں جو شخصیتیں ان لمحوں کے چیلنج کو قبول کر کے صحیح فیصلہ کر لیں وہ ابدی مقام حاصل کر لیتی ہیں تاریخ بڑی بے رحم ہے۔

یہ لیاقت باغ راولپنڈی ہے لوگوں کا اژدھام ہے نوجوان بینرز لیے کھڑے ہیں مشرف کے زوال کی گھڑیاں نزدیک ہیں۔ میٹرو ٹریک سڑکیں اور لیاقت باغ عوام سے بھرا ہوا ہے محترمہ نے نہایت جرات مندانہ اور بہادرانہ قدم اٹھایا اگرچہ ان کو ریاستی اداروں نے آگاہ کیا تھا کہ پنڈی کے جلسہ میں نہ آئیں آپ کی جان کو خطرہ ہے
لیاقت باغ میں جمع ہزاروں افراد خدا کی بستی کے مظلوم عوام ہیں مگر نڈر باپ کی بہادربیٹی نے کہا کہ میں عوام ہوں میں عوام ہوں میں عوام کے ساتھ رہوں گی میں عوام کے لئے آپنی جان قربان کر دوں گی میں عوام میں زندہ رہوں گی وہ مر کر بھی زندہ ہے
آخر کار جمہوریت کی دیوی کو پنڈی کے لیاقت باغ میں ابدی نیند سلا دیا گیا
اس شعر کے ساتھ اجازت چاہوں گا
تیرے قتل کا بس یہی فیصلہ قبول ہے
تو لوٹ آ بی بی باقی سب فضول ہے