Friday, March 29, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگز‏خوراک زندگی کا سب سے اہم جز

‏خوراک زندگی کا سب سے اہم جز

تحریر: صابر حسین
‎@SabirHussain43
کسی بھی جاندار چیز کیلئے خوراک کی سب سے اہم ضرورت ہوتی ہے پھر چاہے وہ انسان ہوں ، جانور ہوں ، درخت ہوں زراعت ہو وغیرہ وغیرہ ان سب کیلئے خوراک کی ضرورت ہے جتنی اچھی خوراک ہو گی وہ چیز انتی ہی اچھی صحت مند اور سرسبز ہوگی۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ دودھ پلانے والی مائیں اپنی خوراک کا خاص خیال رکھتی ہیں کیونکہ دودھ کا براہِ راست تعلق خوراک سے ہے۔ جس دن ماں نے ذرا سی غلط خوراک کھا لی تو فوراً دودھ پینے والے بچے کی طبیعت خراب ہو جاتی ہے اب یہاں اللہ تعالیٰ کی قُدرت دیکھیں خوراک ماں کھاتی ہے صرف دودھ کی پینے وجہ سے بچے کی طبیعت ناساز ہو جاتی ہے
ہم جن گائے بھینسوں کا دودھ پیتے ہیں یا جن مرغیوں کے انڈے کھاتے ہیں کیا آپ نے کبھی اُن جانوروں کی خوراک کے بارے میں سوچا؟ تھوڑے سے فائدے کیلئے ہم انسان ان بیچارے جانوروں کو کیسی کیسی چیزیں کھلا کر پہلے ان کی صحت کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہیں اور پھر یہ زہریلے دودھ، گوشت اور انڈے کھا کر خود طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں۔
مرغی فطری طور پر گھومنے پھرنے والا جانور ہے مگر ہمیں فطرت سے کیا غرض؟ ہمیں تو مطلب صرف مرغی کے انڈے سے ہے۔ ہم نے جانور کو فٹ بائی فٹ کی لوہے کی تاروں کے خانے میں بند کیا۔ مرغی اپنی ساری زندگی اسی جیل میں گزارتی ہے نہ سکون سے نرم زمین پر بیٹھ سکتی ہے نہ کھڑی ہو سکتی ہے بس ایک مشین کی طرح دن رات ناقص اجزاء پر مشتمل فیڈ کھاتی رہتی ہے اور انڈے دیتی رہتی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں اب لوگوں کو اس کا احساس ہو رہا ہے اور کنٹرولڈ شیڈ فارمنگ کی بجائے لوگ فری رینج فارمنگ کی طرف آ رہے ہیں۔ اس میں جانوروں کی صحت اور قوت مدافعت بھی بہتر ہوتی ہے، ادویات اور خوراک کا خرچہ بھی کم ہوتا ہے اور پیدا ہونے والے انڈے اور گوشت کی کوالٹی بھی کئی گنا اچھی ہوتی ہے۔
دودھ دینے والے جانوروں کے ساتھ بھی کئی طرح کے مظالم ہوتے ہیں۔ سب سے پہلے یوریا اور دیگر کئی طرح کے مہلک کیمیائی اجزاء جانور کو کھلا کر دودھ میں نام نہاد اضافہ کیا جاتا ہے۔ پھر جس دودھ پر سب سے پہلا حق جانور کے بچے کا ہوتا ہے اسے اس سے محروم کر دیا جاتا ہے۔ دو بوندیں دودھ کی بچا کر وقتی فائدہ تو مل جاتا ہے مگر ہزاروں کا بچھڑا دودھ نہ ملنے پر دبلا ہو کر پہلے طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہوتا ہے اور بلآخر مر جاتا ہے۔ پھر بجائے بچھڑا چھوڑ کر دودھ نکالنے کے قدرتی طریقے کے، لوگ ٹیکہ لگا کر مویشی کا دودھ نکال لیتے ہیں۔ اس ٹیکے کے کیمیکل سے نہ صرف جانور کی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ دودھ میں بھی اس کے برے اثرات شامل ہو جاتے ہیں۔ اگر مویشی کو قدرتی اجزا پر مشتمل خوراک دی جائے تو یہ اعلیٰ کوالٹی کا وہ دودھ دے گا جس کی پاکیزگی اور صحت بخش ہونے کا ذکر پروردگار نے اپنی کتاب القران میں کیا۔ اگر بچھڑے یا بکرے کو اس کی ماں کے دودھ سے مناسب حصہ دے دیا جائے تو وہ دیکھتے ہی دیکھتے تنومند اور فربہ ہو کر اپنے مالک کو دودھ بچا کر بیچنے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ منافع واپس کرے گا۔ کاش کے ہم انسان تھوڑے سے وقتی منافع کے بجائے اپنی سوچ کا دائرہ کار وسیع کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو زمین پر زندگی کئی گنا آسان اور بہتر ہو جائے گی۔