Thursday, March 28, 2024
ہومکالم وبلاگزگلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال کے دوران صوبائی حکومت کا کردار

گلگت بلتستان میں سیلابی صورتحال کے دوران صوبائی حکومت کا کردار

تحریر : ندیم انور

پاکستان کے دیگر علاقوں کی طرح گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ ہزاروں کنال زرعی اراضی، کئی گھرانے، فش فارمز، متعدد پلوں کے علاوہ اہم تنصیبات بھی سیلاب کی زد میں آ چکے ہیں۔
اس وقت ضلع گلگت کے تین جبکہ ضلع غذر کے 8 مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے۔ ڈپٹی کمشنر گلگت اسامہ مجید چیمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ضلع گلگت کی وادی گوروجگلوٹ، بارگو اور سیاحتی علاقہ نلتر میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ نلتر کا سیلابی ریلہ گلگت کو بجلی فراہم کرنے والے 18 میگاواٹ بجلی گھر میں داخل ہو گیا، جس کی وجہ سے گلگت شہر کو بجلی 48 گھنٹوں تک معطل رہی۔ گوروجگلوٹ میں دریا کا رخ نشیبی علاقوں کی طرف ہے جس کے باعث مزید نقصان کا اندیشہ ہے۔ جبکہ گلگت کے شمال کی جانب گاؤں بارگو میں سیلاب آنے کی وجہ سے لوگوں کی زرعی اراضی اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ضلع غذر کے کئی گاؤں جن میں درمدر گاؤں، فمانی، مومن آباد اشکومن، گلوداس، چرتوئی گوپس، طاؤس یاسین، مجاور اشکومن، پکورہ اشکومن، برنداس اشکومن شامل ہیں، میں بھی مختلف درجے کے سیلاب آئے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے مختلف مقامات پر سڑکیں بلاک ہیں اور ٹریفک کی روانی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس صورتحال میں صوبائی حکومت کی جانب سے فوری ریلیف آپریشن شروع کیا گیا ۔وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کے احکامات کی روشنی میں تمام ادارے دن رات ایک کرکے سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کی ۔ ریسکیو 1122 نے بےمثال کام کیا ۔وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید اس وقت اسلام آباد میں گلگت بلتستان کے سیلاب متاثرین کےلئے بڑا ریلیف اور ان کی آبادکاری کےلئے وفاقی حکومت اور دیگر صوبائی حکومتوں کے ساتھ کوشش کر رہے ہیں ۔