Saturday, April 20, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگزبد حال اور فکرِ کل

بد حال اور فکرِ کل

تحریر: زمان خان
@Zaman_Lalaa

ہماری قوم دنیا کی وہ عظیم قوم ہے کہ اگر
عقل سے پیدل، ذہنی غلامی، توہم پرستی، اندھی تقلید، جہالت کے پیروکار اور پڑھے لکھے جاہلوں، کا دنیا بھر میں مقابلہ کیا جائے تو یقین کامل ہے کہ نمبر گیم میں کسی اچھے اوپری مقام پر ہم۔۔۔ یعنی پاکستانی پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہوں گے۔

کیوں؟ اس بات سے تو انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جہالت میں پاکستان خود کفیل ہے74 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود۔
لیکن جو جہالت، توہم پرستی اور ذہنی غلامی ماضی قریب اور حال میں دیکھنے کو ملتی ہے اس کا جواب نہیں۔

جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ پولیو ایک حقیقت ہے اور ابھی سے نہیں کئی دہائیاں گزر گئیں کہ ایک وائرس آیا جو کے بچوں میں معذوری کا سبب بنا اور دنیا بھر میں اس وائرس پر قابو پالیا گیا مگر ہم۔۔۔

ایک مخصوص نظریہ رکھنے والوں کی جہالت کا شکار ہوگئے اور آج تک لاکھوں بچے نہ صرف اُس جاہلت بھری ذہنیت کی جہالت کی وجہ سے معذور ہوئے بلکہ یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
کیونکہ ہمارے یہاں اپنی ذہنی خرافات بغیر تحقیق کے دوسروں پر مسلط اور منتقل کرنا بہت آسان کام ہے،

تو ہوا کچھ یوں کہ ایک جاہل کو ایسا لگا کہ پولیو ویکسین کی شکل میں انگریز نے مسلمانوں کے خلاف سازش تیار کی ہے اور اس کے ذریعے مسلمان مردوں میں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کو ختم کرکے مسلم آبادی کنٹرول کی جائے گی تاکہ مسلمان جہاد نہ کرسکیں اور اس طرح انگریز ہم پر قابض ہوجائے گا۔
یہ فارمولہ جہالت کی فیکٹریوں سے نکلا اور زبردست پروڈکشن کے بعد آج تک اس قوم پر مسلط ہے۔

نتیجہ یہ نکلا کہ قوم کی پیداوار میں تو فرق نہیں آیا لیکن معصوم بچے آج تک معذوری کا شکار ہو رہے ہیں 

اور اب پیش خدمت ہے کرونا وائرس ویکسین وہ بھی نئی پیکنگ میں
ہر جگہ دستیاب نہیں
صرف موبائل فون کے ذریعے آپ کو بانجھ بنانے کے لیے نمبر، دن اور تاریخ دی جائے گی۔
جب تک 60 سے 70 سال کی عمرکے لوگوں کو یہ ویکسین لگائی جارہی تھی۔۔۔
تو  راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا۔

لیکن جیسے ہی 40 سال اور اب 19 سال تک کے تمام مرد اور خواتین کو کرونا ویکسین لگانے کا اعلان ہوا تو وہ سویا ہوا شیطان ایک مرتبہ پھر سے بلبلا اٹھا اور اب اس کا کہنا یہ ہے کہ۔۔۔

کرونا ویکسین ناصرف مرد حضرات کی مردانہ طاقت ختم کر دے گی بلکہ خواتین میں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت بھی ختم ہو جائے گی۔
اب کوئی اس جاہل سے پوچھے کہ مردانہ و زنانہ تو عام سے مسائل اس ملک کی دیواروں پر اشتہارات کی شکل میں پہلے ہی وافر مقدار میں موجود ہیں تو اس میں کرونا ویکسین کا کیا عمل دخل ہے۔

تو وہی گِھسی پٹی انگریز کی نئی سازش جو انہیں بانجھ کرکے اُس جہاد سے روکنا چاہتا ہے جس کے لئے انہوں نے کبھی نکلنا ہی نہ تھا۔

ان کا مقصد تو صرف جہالت کو فروغ دینے کے لئے نِت نئے طریقے ڈھونڈنا اور اپنے پیروکاوں کو کسی نہ کسی چکر میں پھنسائے رکھ کر اپنا غلام بنائے رکھنا اور اس دعوے کے ساتھ کہ بس وہ ہی ہیں جو انہیں اس مشکل، پریشانی، مصیبت، سے نکال سکتے ہیں۔ نعوز با اللہ۔

یہ سب کردار ہمارے معاشرے کے رانگ نمبر ہیں ان سے اور انکی جہالت سے بچ نکلنے میں ہی ہماری بھلائی ہے۔