Friday, March 29, 2024
ہومپاکستاناپوزیشن بکھر چکی ،پارٹیوں کے اندر لڑائی ، جھگڑا اورفساد جاری ہے، فواد چوہدری

اپوزیشن بکھر چکی ،پارٹیوں کے اندر لڑائی ، جھگڑا اورفساد جاری ہے، فواد چوہدری

لاہور،وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات پر حکومت نے اپوزیشن کو بات چیت کی دعوت دی، اپوزیشن جماعتوں کو ایک دوسرے کی رائے کا علم نہیں، مسلم لیگ (ن)میں قیادت کا جھگڑا ہے، پی ڈی ایم ٹوٹ چکی ہے، اپوزیشن کی طرف سے کسی بھی معاملے پر سنجیدہ تجاویز سامنے نہیں آ رہیں،افغانستان کے ساتھ ہمارا گہرا سٹریٹجک ،سیاسی ، سماجی اور معاشی تعلق ہے، کئی ملکوں کے خفیہ اداروں کے سربراہان نے کابل کا دورہ کیا ہے، انٹیلی جنس کی سطح پر غیر روایتی روابط برقرار رکھے جاتے ہیں، بھارت کو افغانستان میں ذلت اور رسوائی اٹھانی پڑی، بھارت کا افغانستان میں کوئی کردار نہیں ہے، بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کے انتقال کے بعد بھی بھارت خوف میں مبتلا ہے، سید علی گیلانی مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے استعارہ تھے۔۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہماری یہ کوشش رہی ہے کہ حکومت کواپوزیشن سے روابط بنانے چاہئیں اوربات کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات پر بات چیت کی دعوت دی اور کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال پر بات کرنے کیلئے کمیٹی میں نام دیں لیکن تین ماہ ہو گئے ہیں اپوزیشن کی طرف سے کوئی نام سپیکر کو مو صول نہیں ہوا، الیکشن کیشن کے ممبران کے تقرر کے لئے نام دیں لیکن ابھی تک اپوزیشن کو سمجھ نہیں آرہی اور اسی طرح باقی کسی مسئلے پر بھی اپوزیشن کی کوئی رائے نہیں ۔انہوں نے کہا کہ شہبازشریف ،بلا ول ، مریم بی بی ، فضل الرحمان ایک چوں چوںکا مربہ بن گیا ہے ،ایک کی رائے اور دوسرے اور تیسرے کی رائے کیا ہے کچھ پتہ نہیں، انہوں نے کہا کہ پارٹیوں کے اندرلڑائیاں جاری ہیں، مسلم لیگ (ن)میں ٹاس ہو رہا ہے کہ قیادت کون کر ے گا ، ایک ہفتے قیادت شہباز شریف ،اگلے ہفتے مریم بی بی اور پھر ٹاس ہوتا ہے کہ شاہد خاقان عباسی قیادت کریں پھر یہ کہا جاتا ہے کہ نواز شریف قیادت کریں گے، حقیقت میں مسلم لیگ(ن)کے اندر لڑائی ، جھگڑا اورفساد جاری ہے ،جب یہ طے ہوگا تویہ آگے بڑھیں گے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ڈی ایم کا اتحاد پہلے ہی ٹوٹ چکا ہے ، اپوزیشن کی طرف سے کوئی سنجیدہ بات سامنے نہیں آرہی ہے انتخابی اصلاحات ،کوئی قانون سازی ہو اپوزیشن کی جانب سے سنجیدہ گفتگو نہیں کی گئی لیکن ہم انتظار کرینگے۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ بھارت نے حریت رہنما سید علی گیلانی کی میت کی جو بے حرمتی کی ہے اس کی وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے شدید مذمت کی ہے ۔ ایک 92سال کا کشمیری مجاہد موت کے بعدآزادی اورحریت کی علامت ہے ۔ بھارت اتنا خوفزدہ ہے کہ وہ اس کی عوامی جنازہ کی اجازت دینے سے بھی ڈر رہا ہے، نریندرمودی جوہٹلر سے متاثر ہے اس کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں اورایک میت کواس کے خاندان کے حوالے نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کشمیر کی آزادی کا استعارہ ہیں ،بھارت سامراج جو ایک دہشتگرد فلاسفی رکھنے والی جماعت او ردہشگرد ی کی سرپرستی کرنے والا لیڈر جو بھارت پر مسلط ہے جس کا نام نریندرمودی ہے وہ اتنا بزدل ہے کہ وہ آزادی کے ایک استعارہ کو برداشت نہیں کر سکا ۔ پاکستان کی حکومت اورعوام اس کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔ہم کشمیر کے لوگوںکو بتا نا چاہتے ہیں ہم سیسہ پلائی دیوار کی طرح آپ کے پیچھے کھڑے ہیں ،پاکستان نے کشمیر کے لئے تین جنگیں لڑی ہیں ،ہمارے قبرستان ان شہیدوں سے آباد ہیں جنہوںنے کشمیر کے لئے اپنا لہو دیا ہے ، کشمیر کی سات دہائیوں پر محیط جدوجہد ہے جسے ہم سلام پیش کرتے ہیں اور ہم اس کا عملی حصہ بھی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کی جو صورتحال ہے اس میں خصوصا بھارتی میڈیا پر حیران ہوں۔ ویسے تو ہماری بھارت کے ساتھ تجارت بند ہے لیکن میں کابینہ کے آئندہ اجلاس میں یہ تجویز پیش کروں گا کہ پاکستان کو بھارت کو ”برنال ”ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ وہاںبہت جلن ہے ۔ پاکستان کے آئی ایس آئی چیف نے کابل کا دورہ کیا ہے اس پر بہت بات ہو رہی ہے ۔کیا اس سے قبل امریکہ کی سی آئی اے چیف وہاں نہیںگئے ،ترکی اور قطر کے انٹیلی جنس چیف نے کابل کا دورہ نہیں کیا؟۔ پوری دنیا کی انٹیلی جنس ایجنسیز کی ورکنگ ہوتی ہے ، علاقے میں تعلقات اورسیاست کو دیکھنا ہوتا ہے،افغانستان میں جو ہوتا ہے اس کے پاکستان میں بڑے گہرے اثرات ہوتے ہیں، وہاں سے اگر ہجرت ہوتی ہے تو سب سے زیادہ اثرات پاکستان پر پڑتے ہیں ، وہاں اگر سیاسی عدم استحکام ہے تو سب سے زیادہ پاکستان متاثر ہوتا ہے ،اگر افغانستان دہشتگرد تنظیموں کا مرکز بنتا ہے تو اس کے پاکستان پر اثرات آتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا افغانستان کے ساتھ گہرا سٹریٹجک تعلق ہے اور اس کے معیشت ،سیاسی ،سماجی اور معاشی تعلق پر اثرات آتے ہیں، ہم افغانستان کی صورتحال پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے ۔