Friday, March 29, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگزجدید تعلیمی نظام وقت کی اہم ضرورت

جدید تعلیمی نظام وقت کی اہم ضرورت

‏تحریر: زمان خان
@Zaman_Lalaa ‏
انسان کو شعور دینے، معاشرے کا اہم حصہ بنانے اور ملک کو ترقی کی طرف لے جانے کیلئے بنیادی چیزتعلیم ہے۔ جن ممالک نے وقت کے ساتھ تعلیم کے شعبے میں تبدیلیاں کیں اور نئی ٹیکنالوجیز اور ہنرمندی کو تعلیم میں شامل کیا وہ ممالک ترقی یافتہ کہلائے اورتیزی سے مزید ترقی کی طرف گامزن ہیں۔ لیکن اگرترقی کی دوڑمیں پیچھے رہ جانے والے ممالک کی طرف نظر دوڑائی جائے تو وہاں تعلیم ڈگری اور نوکری کے لئے حاصل کی جاتی ہے۔
اگر اپنے ہی ملک کی بات کی جائے تو تعلیم کے شعبے میں کوئی نئی جہت نہیں اپنائی گئی اور اسی وجہ سے ہمارا ملک ترقی یافتہ ملکوں سے بہت پیچھے رہ گیا۔ اگر دور حاضر میں ہم اپنے ملک کے تعلیمی نظام کا جائزہ لیں تو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق تعلیمی نظام میں ہم ترقی یافتہ ممالک کے تعلیمی نظام سے ساٹھ برس پیچھے ہیں جو نہایت افسوسناک بات ہے اور مزید افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارا پرائمری تعلیمی نظام جدید نظام تعلیم سے پچاس برس پیچھے ہے۔
پاکستان میں لگ بھگ ایک کروڑ بچے اسکول ہی نہیں جاتے اور ان بچوں کی تعداد لاکھوں میں ہے جو سیکنڈری اسکول سے آگے نہیں بڑھ پاتے۔ اب اندازہ لگائیں کہ کیا ایسا کوئی بھی ملک ترقی کرسکتا ہے کہ جہاں تعلیمی نظام دیگر ترقی یافتہ ممالک کے تعلیمی نظام سے ساٹھ برس پیچھے ہو اور ایک کروڑ بچے اسکول نہ جاتے ہوں۔
ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کی سب سے اہم وجہ ہمارے تعلیمی نظام کی جدید تعلیم سے محرومی ہے اور ایسے ادارے نہ ہونے کے برابر ہیں تعلیم کے ہنر بھی سکھایا جائے۔
وقت کے ساتھ اور ٹیکنالوجی میں ترقی کو دیکھتے ہوئے تعلیمی نظام ونصاب کو وقت کی ضرورت کے مطابق مرتب نہ کئے جانے اور عرصہ دراز سے فرسودہ تعلیمی نظام کو جاری رکھنے سے ملک ترقی نہیں کرتے۔ اگر ہمیں اپنے ملک کو ترقی پذیر سے ترقی یافتہ ملکوں کی فہرست میں لانا ہے تو لازم ہے کہ پرانے اور فرسودہ تعلیمی نظام کو جدید تعلیمی نظام سے فوری تبدیل کیا جائے۔
اس پر کوئی دو رائے نہیں کہ ملک کی ترقی کے لئے ایک ہنر مند معاشرے کا کردار بہت اہم ہوتا ہے جو جدید تعلیمی نظام کے ذریعے اور تعلیمی مراکزمیں تعلیم کے ساتھ ہنر مندی کے فروغ کے بغیر ناممکن ہے ۔ ابتدائی تعلیم کو لازمی قراردیا جانا ان ایک کروڑ بچوں کے لیے علم کے دروازے کھولے گا جو تعلیم سے محروم ہیں۔
بد قسمتی سے تعلیم کے شعبے میں حکومتوں کو جو توجہ دینی چاہیے تھی نہ دی گئی اور رہی سہی کسر اٹھارویں ترمیم نے پوری کردی جس کی وجہ سے صوبائی خودمختاری کے نام پر محض سیاسی مفاد پرستی کی خاطر قوم کو مزید اندھیروں میں دھکیلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ کیونکہ موجودہ حکومت کی تعلیمی میدان میں کی گئی اصلاحات صوبوں کی مرضی کے بغیر نافذ نہیں ہوسکتی کوئی بھی صوبہ چاہے تو وہ محض اپنے سیاسی مفاد کی خاطر قوم و ملک کے مستقبل سے کھیلنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔