Thursday, March 28, 2024
ہومدنیاچین عالمی اشتراکی ترقی کا علمبردار

چین عالمی اشتراکی ترقی کا علمبردار

گزشتہ 8 سالوں میں چین نے “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کو آگے بڑھایا
چین کو 140 ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے مثبت ردعمل ملا
بیجنگ (آئی پی ایس)رواں برس عوامی جمہوریہ چین کی اقوام متحدہ میں قانونی نشست کی بحالی کی 50 ویں سالگرہ ہے۔ گزشتہ 50 سالوں میں چین نے نہ صرف اپنی ترقی کا باب رقم کیا ہے بلکہ عالمی ترقی میں بھی سب سے بڑا شراکت دار بن چکا ہے۔

ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی 76 ویں جنرل اسمبلی کی عام بحث سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پھنگ نے پہلی مرتبہ دنیا کے سامنے “گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو” پیش کیا ،مستحکم ترقی کو ترجیح دینے پر زور دیا ، عوام کی مرکزی اہمیت اجاگر کی،اشتراکی تصور اپنانے پر زور دیا ، اور جدت پسندی کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت اور فطرت کے مابین ہم آہنگی سے سبز اور پائیدار عالمی ترقی کو فروغ دیا جائے جبکہ وبا سے متاثرہ معیشت کی بحالی کے لیے اشتراکی ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے۔
حالیہ برسوں میں اقوام متحدہ کے اسٹیج پر شی جن پھنگ کے کئی خطابات پر نظر ڈالیں تو “ترقی” ہمیشہ کلیدی لفظ رہا ہے۔گزشتہ 50 سالوں میں چین نے نسبتاً ایک پسماندہ پیداواری صلاحیت سے دنیا کی دوسری بڑی معیشت تک ایک تاریخی پیش رفت حاصل کی ہے ، جبکہ چین مسلسل 15 سالوں سے عالمی معاشی نمو میں شراکت کے اعتبار سے دنیا میں سرفہرست ہے۔
چین ہمیشہ مشترکہ ترقی کو فروغ دینے اور اپنی ترقی کو دنیا کی ترقی کے ساتھ فعال طور پر جوڑنے کے لیے پرعزم رہا ہے۔گزشتہ 8 سالوں میں “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کو آگے بڑھایا گیا ہے ، اسے 140 ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے مثبت ردعمل ملا ہے، مشترکہ طور پر 2 ہزار سے زائد منصوبے ترتیب دیے گئے ہیں اور مقامی علاقوں کے لیے لاکھوں روزگار کے مواقع فراہم میسر آئے ہیں۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 2030 تک “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر سے دنیا بھر میں 7.6 ملین لوگوں کو انتہائی غربت اور 32 ملین افراد کو معتدل غربت سے نکالنے میں مدد ملے گی۔