Friday, April 19, 2024
ہومکالم وبلاگزڈرپوک انقلابی

ڈرپوک انقلابی

آفتاب بھٹی

لفظ گلا کرتے ہیں تم سچ نہیں لکھتے ۔ منٹو کے لفظ ،کافکا ،امرتا کے لفظ ، جالب کے لفظ ،یہ نظمیں کیسی ہیں ، یہ افسانے کس موضوع کو اپنے گرد گھیرے ہوۓ ہیں اور ایسی صورت حال جہاں ہر وقت ٹی وی سکرینوں اور سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں، بحران زدہ معاشرہ، داخلی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہ ہے۔
سرمایہ پرستی ایک ایسی بدترین لعنت ہے جو کسی بھی ملک کی ترقی میں رکاوٹ بن جاتی ہے ۔ مال و دولت خود کوئی بری چیز نہیں ۔ جب یہ چند سرپرستوں کی باندی بن کر غریبوں کا خون چوسنے لگتی ہے تو اس وقت اس کا روپ بڑا ہی بھیانک اور مکروہ ہو جاتا ہے۔ انسانیت کے رشتے میں جکڑے دو طبقوں کے معیار حیات کا تضاد معاشرے کو تباہ کر دیتا ہے ۔ آدم کے بیٹے جب انسانیت اور اخوت کا رشتہ ختم کر کے آقا اورغلام بن جائیں تو سماج کی جڑیں کھوکھلی ہو جاتی ہیں۔
ظل شاہ کی موت خدا کے پیمانے میں( ایک انسان کی جان دوسرے انسان کی جان کے برابر ہے) مگر چونکہ آپ اس کو نہیں پہچانتے کہ وہ لوگ جو آپ پہ جان نثار کرتے ہیں ان کی جانوں کی بھی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی تمہاری جان کی۔ مگر آپ نے اس پر بھی سیاست کرنے کی ناکام کوشش کی۔ امریکی سازش کے جھوٹ سے لے کر ہر روز کوئی نیا جھوٹ سننے کو ملتا ہے ۔ جھوٹ بھی ایسا سچ جیسا۔
جب سیاست غلاظت کا پتلا دکھائی دینے لگے تو تیسری قوت کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ جو کہ جوڈیشل مارشل لاء کی شکل میں عیاں ہے۔ اگر ایسا ہوا تو تاریخ نہ تو عمران نیازی کو معاف کرے گی اور نہ ہی تین رکنی عدالتی بینچ کو۔ مکافات کا عمل بڑا تکلیف دہ ہوتا ہے۔ سدا وقت ایک جیسا نہیں رہتا۔ جو انسان بوتا ہے وہی کاٹتا ہے۔ نفرت کے بیج اب پروان چڑھ چکے ہیں۔
یاد رہے کہ وہی جج جن کی تصویروں پہ ایک سال پہلے قوم یوتھ نے بیچ چوراہے چھتروں کی بارش کردی تھی آج انہی کی محبت میں انصافی سڑکوں پہ آنے کے لیے بے تاب ہیں ۔
ضلالت و گمراہی ،حرص و طمع ،ظلم اور فتنہ فساد کے جس گندے اور گھٹیا ماحول میں ہم سانس لے رہے ہیں اس کے باوجود محترم نیازی صاحب کوئی بھی انقلاب، کوئی بھی بغاوت، چند لمحوں میں تیار نہیں ہوتی، یہ متعدد اسباب کا مجموعہ ہوتی ہے، جس کو وقت زندگی کے سینے میں جمع کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ جب اس میں ابال آتا ہے تو سینہ پھٹ جاتا ہے اور اس سے ہلاکت خیز طوفان اور سیلاب نکل پڑتے ہیں۔
نہ کہ بلٹ پروف کمرے سے نکل کر بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھ کر انسانوں کی شیلڈ میں سر پر ڈبہ پہن کے عدالتوں میں پیش ہونے والے انقلابی نہیں ڈرپوک ہوتے ہیں