Thursday, March 28, 2024
ہومبریکنگ نیوزکالعدم بلوچ تنظیم کے سربراہ گلزار امام نے قوم سے معافی مانگ لی

کالعدم بلوچ تنظیم کے سربراہ گلزار امام نے قوم سے معافی مانگ لی

کوئٹہ:بلوچستان حکومت نے کالعدم تنظیم بی این اے کے گرفتار سربراہ گلزار امام کو میڈیا کے سامنے پیش کردیا۔ بلوچستان کے عوام سے معافی مانگتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ مسلح جدوجہد سے بلوچستان کی ترقی رک گئی، غلط راستے پر تھا، دوستوں سے بھی کہتا ہوں واپس آجائیں۔صوبائی وزیر ضیا لانگو اور سینیٹر آغا عمر احمد زئی نے کوئٹہ میں اہم پریس کانفرنس کے دوران کالعدم بلوچ نیشنل آرمی کے سربراہ گلزار امام کو میڈیا کے سامنے پیش کیا۔گلزار امام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا تعلق پنجگور کے علاقے پروم سے ہے، انہوں نے 15 سال قبل مسلح کارروائیوں کا آغاز کیا، کچھ عرصے قبل فورسز نے گرفتار کیا، اس دوران ماضی کو پرکھنے کا موقع ملا۔

ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے حقوق کی جنگ مسلح کے بجائے سیاسی جدوجہد سے ممکن ہے، ریاست کو سمجھے بغیر جنگ کا آغاز کیا، مسلح جدوجہد سے بلوچستان کی ترقی رک گئی، امید ہے ریاست ماں کے طور پر مجھے اصلاح کا موقع دے گی۔گلزار امام نے مزید کہا کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کی کوشش کروں گا، بلوچستان میں فنڈز اور وسائل کا صحیح استعمال نہیں ہورہا، ریاست بلوچوں کے تحفظات دور کرنے کیلئے سنجیدہ ہے۔

کالعدم بی این اے سربراہ نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں مسائل کا حل پرامن بات چیت سے ہی نکلتا ہے، تکلیف دہ تجربات کے بعد احساس ہوا جس راستے کا انتخاب کیا وہ غلط تھا۔صوبائی وزیر داخلہ ضیا لانگو نے اس موقع پر کہا کہ ملکی مفاد کیلئے ہم سب ایک پیج پر ہیں، فورسز اور اداروں نے ملک کیخلاف سازشیں ناکام بنائیں، ریاست کے وجود کو خطرہ ہو تو کسی کو چھوڑا نہیں جاسکتا، حقوق کیلئے نوجوانوں کو بندوق دے کر پہاڑوں پر بھیجنا درست نہیں، ریاست کی بنیادوں سے کھیلنے والوں کیلئے کوئی آپشن نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آئین کے تحت جس کو حقوق نہیں ملتے ہم اس کے ساتھ ہیں، حقوق کے مطابق لوگوں کو روزگار ملنا چاہئے، جو لڑائی چاہتا ہے اس سے لڑیں گے، جو بات کرنا چاہتا ہے اس سے دو قدم آگے بڑھ کر بات کریں گے۔ سینیٹر آغا عمر احمد زئی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بلوچوں نے پاکستان کیلئے بہت سی قربانیاں دی ہیں، جو لوگ واپس آنا چاہتے ہیں ان کیلئے پالیسی بنائی جائے، مفاہمتی عمل ختم نہیں ہونا چاہئے، قانون کے دائرے کے اندر نوجوانوں کی واپسی کا راستہ کھلنا چاہئے۔