Friday, March 29, 2024
ہومپاکستانپی ڈی ایم کا رویہ غیر سنجیدہ،دھوکا نہ ہوتا تو عدم اعتماد سے حکومت گرا دیتے، بلاول بھٹو کا دعویٰ

پی ڈی ایم کا رویہ غیر سنجیدہ،دھوکا نہ ہوتا تو عدم اعتماد سے حکومت گرا دیتے، بلاول بھٹو کا دعویٰ

ملتان/مظفر گڑھ ، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ دھوکا نہ ہوتا تو ہم حکومت کے خلاف عدم اعتماد لاکر اس کو گرا دیتے اور نئے الیکشن کروادیتے۔
ملتان میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کو کامیاب کراکے ہم نے ثابت کیا کہ ہماری پالیسی ٹھیک تھی، ہمارے ساتھ دھوکا نہ ہوتا تو ہم حکومت کے خلاف عدم اعتماد لا کر اس کو گرا دیتے اور نئے الیکشن کروا دیتے، پہلے پنجاب اور پھر وفاقی حکومت گرائی جا سکتی تھی، لیکن جب ہماری تجویز نہیں مانی گئی تو ہم خود میدان میں آگئے۔چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی غلطیوں کی وجہ سے معاملات خراب ہوئے، ہم آج بھی پارلیمانی طریقے سے حکومت گرانے کے لئے تیار ہیں، پہلے دن کہا کہ عمران خان سلیکٹڈ اور نااہل ہے، اور پھر سب نے میرے جملوں کی تقلید کی، حکومت عوام کے سامنے بینقاب ہوچکی ہے، کہ تاریخی مہنگائی میں عوام پس کر رہ گئے ہیں، حکومت زبردستی ووٹنگ مشین اور اپنا ایجینڈا ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہے جو ہمیں منظور نہیں، شہباز شریف سے الیکشن کمیشن کے ممبران کے حوالے سے بات ہوئی ہے، شہباز شریف کا ایک دن اچھا بیان آجاتا ہے پھر کہا جاتا ہے یہ ذاتی بیان تھا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ غلطیاں سیاست میں بھی ہوتی رہتی ہیں لیکن اب ہم نئے جذبے اور جدید سیاست کے لئے نکلے ہیں تاکہ عوام کے مسائل حل ہوسکیں، ہم انقلابی پالیسیوں کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، عوام سے حق حکمرانی ہمیشہ چھینا گیا ہے، جو کچھ ہم نے کیا وہ تحریک انصاف اور ن لیگ والے بھی نہیں کر سکے، موجودہ پنجاب حکومت اور شہباز شریف نے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں ہوئے، پیپلز پارٹی نے علیحدہ صوبے کے لئے پارلیمنٹ میں اتفاق رائے پیدا کیا اور کمیشن بنایا گیا تھا، صوبہ کے حوالے سے اس کمیشن کی رپورٹ پر عمل کرنا چاہئے، حکومت علیحدہ صوبہ کے حوالے سے وعدہ پورا کرے سیکرٹریٹ کے ڈرامے نہ کیے جائیں، ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ تو ہمیشہ زیادتی ہوئی ہے، ایک سازش کے تحت جنوبی پنجاب اور پاکستان میں ہماری جماعت کو نقصان پہنچایا گیا، آنے والے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے نتائج بہت بہتر ہوں گے، اپنی جماعت کو متحرک کرہے ہیں اور سندھ کے بعد جنوبی پنجاب کے کونے کونے میں جارہے ہیں، اگر جمہوریت بحال کرنی ہے تو تمام مخالفتوں کے باوجود جدوجہد جاری رکھتے ہوئے ہر کسی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اگرچہ ماضی میں میاں صاحب کو اکثریت دلوائی گئی، عمران خان کو لایا گیا مگر جنوبی پنجاب کے لئے کام صرف پی پی پی نے کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی خوشحال، ترقی پسند اور ایک جمہوری پاکستان چاہتی ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی کو ایک سازش کے تحت پنجاب میں نقصان پہنچایا گیا، یہ سب کو پتا ہے کہ کیسے ہوا۔ موجودہ حکومت ملک کی ثقافتی اکائیوں کی پہچان کو چھیننا چاہتی ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کی واپسی ان کی اپنی مرضی ہے تاہم عوام کو الطاف حسین اور اشرف غنی ماڈل قبول نہیں ہے۔ عوام چاہتے ہیں کہ ان کی لیڈرشپ عوام کے درمیان رہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں نہ عثمان بزدار کو ہٹانا چاہتی ہیں اور نہ عمران خان کی حکومت کو گرانا چاہتی ہیں۔ غیر سنجیدہ رویے کے ساتھ کوئی کامیابی نہیں مل سکتی۔بعد ازاں مظفرگڑھ بائی پاس کے مقام پر جیالوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام بزدار سرکار کو گھر بھیجنا چاہتے ہیں،عمران خان نے آپ کے ووٹ پر، آپ کی جیب پر، آپ کے پیٹ پر اور آپ کے حقِ روزگار پر ڈاکا مارا ہے،پاکستان پیپلزپارٹی ملک میں عوامی راج قائم کرے گی۔