Thursday, March 28, 2024
ہومبریکنگ نیوزسپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز ایکٹ سے نواز شریف اور جہانگیر ترین کو بالکل فائدہ پہنچے گا، وزیر قانون

سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز ایکٹ سے نواز شریف اور جہانگیر ترین کو بالکل فائدہ پہنچے گا، وزیر قانون

اسلام آباد:وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے قائد ن لیگ نواز شریف اور جہانگیر ترین کو بالکل فائدہ پہنچے گا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، قانون سازی کسی ایک فرد کے لئے نہیں بلکہ آنے والے ادوار کے لئے کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 184 تھری میں پہلی عدالت ہی سپریم کورٹ ہوتی ہے، جہانگیر ترین اور نوازشریف کے کیسز 184 تھری کے تحت ہوئے اور بعد میں ان کیسز کو 185 کے تحت ٹریٹ کیا گیا، لہذا جہانگیر ترین اور نواز شریف کو سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ سے بالکل فائدہ پہنچے گا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف کو نااہل کیا گیا اس وقت 184 تھری میں اپیل نہیں تھی اور نظرثانی کا اسکوپ بھی کافی کم تھا جب کہ پانامہ کیس کی نظرثانی کی درخواست سرسری سماعت میں ہی خارج کردی گئی تھی۔وزیر قانون نے کہا کہ آرٹیکل 188 پارلیمان کو اختیاردیتا ہے، سپریم کورٹ پارلیمان کے بنائے گئے ایکٹ کے تابع اور اپنے بنائے ہوئے رولز کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے جاری کردہ فیصلوں پر نظرثانی کرسکتی ہے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ آئین کی قانون سازی کی فہرست کے آئٹم 55 میں لکھا ہے کہ پارلیمان سپریم کورٹ کی حدود کو کم نہیں لیکن بڑھا ضرور سکتی ہے۔ڈاکٹر عارف علوی سے متعلق انہوں نے کہا کہ صدر کا عہدہ سب سے بڑا آئینی عہدہ ہے، صدر مملکت نے قانون سازی پر دستخط کر کے اچھا فیصلہ کیا، اس سے ان کی عزت میں اضافہ ہوگا۔چیف جسٹس کو پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سے متعلق سپریم کورٹ کی بینچ میں شامل نہیں ہونا چاہئے

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو پریکٹس اینڈ پروسیجر بل سے متعلق سپریم کورٹ کی بینچ میں شامل نہیں ہونا چاہئے، جو لوگ مستقبل میں چیف جسٹس نہیں بنیں گے ان کا بینچ بنا دیا جائے۔الیکشن التوا کیس کے حوالے سے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عدالت نے صرف پنجاب میں الیکشن کرانے پر زور دیا جب کہ خیبر پختونخوا میں انتخابات سے متعلق درخواست آئی تو اس کی تاریخ نہیں دی گئی، جو لوگ ایک صوبے میں الیکشن چاہتے تھے وہ بھی تھوڑا وقت چاہ رہے ہیں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ 12 اگست کو اسمبلی کی مدت ختم ہو جائے گی جس کے بعد قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا، لہذا الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، البتہ آئین میں درج ہے کہ معاشی ایمرجنسی کی صورت میں انتخابات آگے بڑھائے جا سکتے ہیں۔تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات پر وزیر قانون نے کہا کہ اتحادی جماعتوں نے بات چیت کے دوران حالات بہتر بنانے کی کوشش کی، اس وقت 30 ستمبر تک الیکشن کروانا تقریبا طے ہوگیا تھا تاہم پی ٹی آئی رہنماں نے عمران خان سے مشاورت کی تو انہوں نے اس تجویز کی مخالفت کردی تھی۔

عمران خان کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ متعلقہ اتھارٹی کرے گی آرمی ایکٹ سے متعلق اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات شرمناک اور تکلیف دہ ہیں، ملزمان کا فیئر ٹرائل ہوگا اور انہیں قانون کے تحت ریویو کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا، البتہ ابھی تک 58 لوگوں کا آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا سوچا ہے، عمران خان کے کیس میں متعلقہ اتھارٹی ہی فیصلہ کرے گی جب کہ اے ٹی سی یا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کے حوالے سے فیصلہ ہوگا۔