Friday, March 29, 2024
ہومکالم وبلاگزاہل وطن کی شان، عظمت، وقار اور قومی تاریخ کا ممتاز ترین دن ''

اہل وطن کی شان، عظمت، وقار اور قومی تاریخ کا ممتاز ترین دن ”

بلا شبہ قوموں کی تاریخ میں ایسے یادگار لمحات ضرور آتے ہیں، جب ایک درست اور بروقت فیصلہ ملک و ملت کی تقدیر بدل دیتاہے اور وہی لمحات تاریخ کے سنہری حروف کی زینت بن جاتے ہیں، ہماری ملی تاریخ میں چشم زن میں طرفتہ العین یادگار وقت 28 مئی 1998 کو پیش آیا۔جب اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف، افواج پاکستان ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان(مرحوم)، ڈاکٹر ثمر مبارک اور ان کے سینکڑوں شاگرد سائنسدانوں اور ٹیکنیشنزنے اپنے مکار ،حلیہ گر اور عیاردشمن بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میںبروقت جرات مندانہ فیصلہ کر کے ایک ایسا معجزہ کر دکھایا ۔ایرانی سرحد سے متصل بلوچستان کا ضلع ”چاغی ”پاکستان کا سب سے بڑا ضلع ہے۔جہاں28 مئی 1998 کو 3 بج کر 16 منٹ پر بلوچستان کے ضلع چاغی کے سیاہ و سنگلاخ پہاڑوں میں” 5 زبردست ایٹمی دھماکے چاغی ٹیسٹ سائٹ پر جوہری تجربات کی ایک سیریز کی اور 30 مئی کو ایک ہی جوہری ڈیوائس کا تجربہ کیا گیا۔جس نے دُنیا کو حیران و ششدر کر کے رکھ دیا.یہی وہ یادگار وقت کی موج تھی ،جس نے پاکستانی دشمنوں میں صف ماتم بچھا دی۔مسلم امہ کی تاریخ کا یہ وہ یادگار دن ہے۔جب پاکستان نے یکے بعد دیگرے ”پانچ ایٹمی دھماکے” کرکے دُنیا کو اسبات کا پیغام دیا۔کہ ہم سوئے نہیں بلکہ اپنے دفاع کے لئے زندہ و بیدار ہیں.یہی وہ یادگار لمحے تھے جب عالم کفر کا غرور خاک میں ملا اور اور اُمت مسلمہ کو” قفس زندان” غلامی کی زنجیروں کو ریزہ ریزہ کر کے آزادی کی نوید سنائی گئی۔ایٹمی دھماکے ہوتے پاکستان کے گلی کوچے ”نعرہ تکبیر، اللہ اکبر”کے فلک شگاف نعروںسے گونج اٹھے۔ پاکستان کے اس ”فارغ البال” اور خود مختیار فیصلے پر دُنیا بھر کے مسلمانوںنے بھنگڑے ڈالے اور مٹھایاں تقسیم کی گئیں۔پاکستان اُمت مسلمہ کا پہلا اور دُنیا کا ساتواں ایٹمی ملک ہونے کا درجہ حاصل کر لیا۔جس سے ہنود و یہود کی گبھراہٹ میں اضافہ اور نیندیں حرام ہو گیں۔ اس موقع پرامریکہ کی جانب سے پاکستان پر پابندی لگا دی گئی تھی اور ادھر سعودی عرب نے کسی کی پرواہ کیے بغیر پاکستان کو انعام کے طور پر 50 ہزار بیرل مفت تیل دینے کا اعلان کر دیا.اِن دھماکوں سے امریکہ، بھارت سمیت دُنیا بھر کے”ہنود و یہود” پر سکتہ طاری تھا ۔مگر دوسری جانب تمام مسلم ممالک بشمولسعودی عرب، شام، ، مصر،فلسطین، شام اور ترکی سمیت کے عوام نے خوشی سے مٹھایاں بانٹیںکہ آج (مسلمان) ”ایٹمی قوت” بن چکے ہیں۔جسکی قیادت اللہ تعالیٰ نے ”پاکستان” کو بخشی۔ان ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستان نے مسلم دُنیا کی پہلی اور دُنیا کی 7ویں ایٹمی طاقت بننے کا اعزاز حاصل ہوا اور اسی دن کی منا سبت سے اہل وطن ”یوم تکبیر” مناتے ہیں۔مگرپاکستان کے ایٹم بم کو دُنیا ”اسلامی بم” کے نام سے جانتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان آج بھی مسلم اُمّہ کی امیدوں کا محور و مرکز ہے.۔

قبل ازیںبھارت نے اپنے آپکو خطے کا ٹھیکیدار سمجھتے ہوئے 11 مئی 1998 کو راجستھان کے صحرا پوکھران میں 3 اور 13 مئی کو 2 ایٹمی دھماکے کر کے خطے امن کو داؤ پرلگا دیا. تو پاکستان18 دن عالمی دُینا کی توجہ کا مرکز رہا۔امریکی صدر بل کلنٹن نے بھارتی تجربات کے فوراً بعد وزیراعظم نواز شریف سے رابطہ کیا۔ ان 18 دنوں میں صدر کلنٹن نے کل پانچ دفعہ وزیراعظم کو ٹیلی فون کیا۔ اسکے علاوہ جاپانی وزیراعظم کا ایک مندوب بھی نواز شریف کے پاس ان کا خط لے کر آیا۔ سب کی ایک ہی درخواست تھی کہ پاکستان بھارت کے تجربات کا جواب مت دے۔جبکہ یورپی امن کے ٹھیکیدار امریکہ سمیت دیگر ممالک کی جانب سے پاکستان پر زبردست دبائو ڈالا گیا، کہ پاکستان ایٹمی دھماکے نہ کرے، اس دوران دنیا بھر میں یہ تاثر پیدا ہونے لگا ،کہ شاید پاکستان کے پاس اپنے دفاع کا سامان موجود نہیں، اس لیے بھارت کو کوئی کوئی جواب نہیں دیا گیا۔حتیٰ کہ اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ ایل کے ایڈوانی نے پاکستان کا تمسخر اڑاتے ہوئے ہرزہ سرائی کہ ”پاکستان کی کھوکھلی دھمکیاں دُنیا کے سامنے ہیچ ہو چکی ہیں۔ پاکستان کے پاس نہ ایٹم بم موجود ہے اور نہ ہی یہ دھماکے کر سکتا ہے”دوسری جانب پاکستان کی سیاسی قیادت بھی زبردست عالمی پریشر میں تھی، کہ اگر پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر دیئے۔پاکستانی وزیر اعظم نے بعد میں اعتراف کیا، کہ یہ ٹیسٹ ہندوستانی جوہری تجربات کے ردعمل میں کیے ،اگر ہندوستان اوچھی حرکت نہ کرتا، تو پاکستان کبھی ایسا نہ کرتا۔ یوں پاکستان ” اورمسلم اُمہ کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا یا،اور اسلامیہ جمہوریہ پاکستان اُمت مسلمہ کو پہلا اور دُینا کا چھٹا ایٹمی قوت بن گیا۔

٭اس وقت بولٹن آف اٹامک سائنٹسٹ نامی ادارے نے بتایا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد پڑوسی ملک بھارت کے مقابلے میں زیادہ ہے۔پاکستان اور بھارت، دونوں نے ہی پہلی مرتبہ 1998 میں 3، 3 ہفتوں کے وقفے سے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کیے تھے۔2014 میںایٹمی مواد کو لاحق خطرات کی سیکیورٹی کے لیے اقدامات کے حوالے سے انڈیکس میں پاکستان کا درجہ بھارت سے بھی بہتر تھا۔اسی برس کے این ٹی آئی انڈیکس میں 9 ایٹمی مسلح قوتوں میں سے زیادہ تر کا درجہ وہی ہے، اس میں صرف ایک پوائنٹ کی کمی بیشی ہوئی جبکہ 2012 کے مقابلے میں پاکستان کے ایٹمی مواد کی سیکیورٹی کے حوالے سے 3 درجے بہتری آئی، جو کسی بھی ایٹمی ملک کی بہتری میں سب سے زیادہ ہے۔پاکستان کے جوہری پروگرام کے خالق اور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان(موحوم) نے برملا اعلان کیا تھا کہ ” الحمد اللہ” پاکستان کا جوہری پروگرام امریکا اور برطانیہ سے زیادہ محفوظ ہے۔مگرایٹمی دھماکوں کے بعد 1999 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کارگل جنگ بھی ہوئی، جسکی وجہ سے یوم تکبیر بہت زیادہ جوش و خروش سے منایا گیا ۔تاہم اکتوبر 1999 میں نواز شریف کی حکومت کا خاتمہ ا اور ملک میں جنرل پرویز مشرف کی حکومت نے اس قومی یادگار دن” یوم تکبیر” کو اس جوش و جذبے سے نہ منایا جا سکا۔ جسکا یہ دن مستحق تھا۔28 مئی کے اس عظیم کارنامے کا کریڈٹ تمام فرزندوںکو جاتا ہے، جنہوں نے اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر وطن کا دفاع مضبوط کیا۔پاکستانی عوام کا”یوم تکبیر” منانا انکا مادرہ پدری حق ہے ۔ کیونکہ 24 برس قبل اسی روز پاکستان نے بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں اپنی جوہری طاقت کا مظاہرہ کر کے دندان شکن جواب دیا تھا۔جس کی ہنود یہود کی بولتی بند ہو گئی۔

یاد رہے ۔کہ پاکستان کے وزیر واعظم ذولفقار علی بھٹو جوہری پروگرام کو برق رفتاری دی آگے بڑھایا ۔انکا یہ اقدام امریکہ نے قطعی پسند نہیں کیا اور اس زمانہ کے امریکی وزیر خارجہ کیسنجر نے تو کھلم کھلا دھمکی دی تھی کہ اگر بھٹو نے ایٹمی ری پراسسنگ پلانٹ کے منصوبہ پر اصرار بند نہ کیا تو وہ نہ رہیں گے۔لیکن بھٹو نے جوہری صلاحیت کا جو پروگرام پر کوئی سمجھوتہ کرنے کی بجائے اندرون خانہ تحقیقی کام جاری رکھا ۔ جس میں کلیدی کردارپاکستان کے مایہ ناز ایٹمی سائنس دانوں نے”ڈاکٹر عبد القدیر خان” کی سر براہی میں کہوٹہ کی تجربہ گاہ میں 1876 میں یورینیم کی افزودگی کے کام آغاز کیا۔انکی محنت 1978 میں رنگ لائی اور 1982 تک وہ نوے فیصد افزودگی کے قابل ہو گئے۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا تھا کہ الحمداللہ! پاکستان کے جوہری سائنسدانوں نے 1984 میں جوہری بمبنانے کی صلاحیت پر مکمل عبورحاصل کرلیا تھا۔جب صدر مملکت جنرل ضیاالحق پاکستان کے جوہری بم کی تیاری کے عزم کا اعلان کرنا چاہا ،تو اُنکے امریکی نواز وزیر خارجہ اور دوسری وزیروں نے سخت مخالفت کی تھی۔آخر کار مئی 1998 میں جب انڈیا نے جوہری تجربات کیے تو پاکستان کیلئے ”جوہری تجربات ” کرنے کے سواکوئی چارہ کار نہ رہا ،یوں پاکستان بھی جوہری طاقتوں کی صف میں شامل ہوگیا۔

آج الحمداللہ !عوام، پاک فوج اور حکو مت ایک پیج پر ہیں۔ہمارے ہمارا اَزلی دشمن کسی رجائیت ،خوش فکری یا بھول میں نہ رہے ،کہ پاکستان ایک ”تر لقمہ یا بھوجن” ہے، جسے جب چاہیں نگل لیں ۔ یہ فعل ناممکنات میں سے ہے۔ انشا اللہ پاکستانی عوام جذبہ ایمانی سے سرشار اپنی بہادر،جری افواج کے شانہ بشانہ ہمہ وقت کھڑے ہے۔جو اپنے مکار ،عیار دشمن اور اُنکے حواریوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ” جس نے بھی پاکستانی سرحدوں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا تو” پاکستان کی جری فوج اُسے” پھوڑنا اور اٹھنے والی انگلی کوآن واحد میں توڑناخوب جانتی ہے۔جبکہ پاک فضائیہ اور بحری سرحدوں کے جوان مردمحاہد بھی ہمہ وقت مقابلے کیلئے سر بکفن ہیں۔اللی پاک انکا حامی و ناصر ہو”امین