Saturday, April 20, 2024
ہومتازہ ترینارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے صحافیوں کی عالمی تنظیم آر ایس ایف کا ہر ممکن اقدامات پر زور

ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے صحافیوں کی عالمی تنظیم آر ایس ایف کا ہر ممکن اقدامات پر زور

صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز نے پاکستانی صحافی اور ٹی وی اینکر ارشد شریف کے قاتلوں کے خلاف ہر ممکن اقدات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ادارے کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ قتل سے متعلق ابھی بہت کچھ سامنے آنا باقی ہے۔

آر ایس ایف اپنے بیان میں ارشد شریف کے قتل کے بعد سے حکومت پاکستان اور اس کے کمیشن آف انکوائری کو آزادانہ تحقیقات کے فقدان پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔آر ایس ایف نے پاکستانی حکام پر زور دیا ہے کہ قاتلوں کا سراغ لگانے کے لئے تمام اقدامات اٹھائے جائیں۔آر ایس ایف کے ایشیا پیسیفک ڈیسک کے سربراہ ڈینیئل باسٹرڈ نے کہا کہ اس کیس نے پاکستان میں تفتیش کاروں اور سویلین اداروں کی ساکھ کو داو پر لگا دیا ہے۔ ارشد شریف کے قتل کے 3 ماہ بعد بعد یہ معاملہ حل طلب اور پیچیدہ ہے کہ ان کی موت کن حالات میں اور کیوں ہوئی۔آر ایس ایف نے کہا کہ اس نے ارشد شریف کے قریبی لوگوں کے سرکاری دستاویزات اور اکانٹس کی مدد سے ان کے قتل سے پہلے 3 ماہ کے دوران ان کی نقل و حرکت کا پتا لگایا۔
اپنی تحقیق کی بنیاد پر آر ایس ایف نے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کو سفارشات کا ایک مجموعہ پیش کیا۔آر ایس ایف نے سفارش کی کہ تفتیش کار ارشد شریف کے قتل کے ممکنہ محرکات پر توجہ مرکوز کریں جنہیں نظر انداز کیا گیا ہے۔ ادارے نے ارشد شریف کی میزبانی میں نشر ہونے والے ٹی وی شوز اور خاص طور پر 31 مئی کو اے آر وائی نیوز کی جانب سے نشر ہونے والے شو کا تجزیہ کرنے کی تجویز دی جس کے بعد انہیں پہلی بار جان سے مارنے کی دھمکی ملی۔آر ایس ایف نے تجویز دی کہ ان تحقیقات کا بھی جائزہ لیا جائے جوارشد شریف پاکستان چھوڑنے سے پہلے کر رہے تھے۔ ادارے نے تجویز دی کہ پاکستان، متحدہ عرب امارات اور کینیا کی حکومتیں ، تفتیش کاروں کو مکمل آزادی کی یقین دہانی کے لیے تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کریں ۔
ادارے کی جانب سے جاری بیان میں اس تمام معاملے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کردار اور خاس طور پر ان کے اس بیان کے تناظر میں ان کا انٹرویو لینے کی تجویز دی گئی جس میں عمران خان نے کہا تھا کہ انہوں نے ارشد شریف کو پاکستان چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا۔آر ایس ایف نے تجویز دی کہ اے آر وائی نیوز کے سی ای او سلمان اقبال سے بھی اہم معلومات حاصل کرنے کے لیے انٹرویو کیا جائے جس سے کیس میں مدد مل سکتی ہے اور تفتیش کاروں کی معاونت کے لیے اقوام متحدہ سے بھی مدد لی جائے۔