Friday, March 29, 2024
ہومدنیامانیٹری پالیسیاں عالمی معیشت کو مزید کساد بازاری کا شکار کر سکتی ہیں، اقوام متحدہ

مانیٹری پالیسیاں عالمی معیشت کو مزید کساد بازاری کا شکار کر سکتی ہیں، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی تنظیم برائے تجارت و ترقی (یو این سی ٹی اے ڈی) نے خبردار کیا کہ ترقی یافتہ معیشتوں کی مالیاتی پالیسیاں عالمی معیشت میں جاری کساد بازاری کو طویل مدتی جمود کا شکارکر سکتی ہیں۔ کووڈ-19 کی وبا اور سال 2020 کی بدترین معاشی صورت حال نے حالات کو بہت زیادہ سنگین بنادیا ہے۔ منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق
یو این سی ٹی اے ڈی کی طرف سے جاری کردہ “2022 کی تجارت اور ترقی کی رپورٹ” میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ترقی یافتہ معیشتوں میں شرح سود میں تیزی سے اضافہ اور مالیاتی پالیسیوں کی سختی، کووڈ-19 کی وبا اور یوکرین کے بحران کے منفی اثرات نے یکجا ہو کر عالمی معیشت کی سست روی کو بڑھا دیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گرتی ہوئی حقیقی اجرت، مالی کفایت شعاری، مالی بحران، اور ناکافی کثیر الجہتی تعاون کی صورت میں ، ضرورت سے زیادہ مالیاتی سختی بہت سے ترقی پذیر ممالک اور کچھ ترقی یافتہ ممالک کو جمود اور معاشی عدم استحکام کے دور میں لے جا سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں عالمی معیشت کی شرح نمو 2.5 فیصد اور 2023 میں 2.2 فیصد تک گرنے کی توقع ہے۔ دنیا کے تمام خطوں کو سست روی کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن ترقی پذیر ممالک اس صورت حال سے خاص طور پر سخت متاثر ہوں گے، جن کی اوسط شرح نمو 3 فیصد سے نیچے گرنے کا امکان ہے، جو پائیدار ترقی کے لیے ناکافی ہے۔ اس صورت حال کا دباؤ سرکاری اور نجی مالیاتی شعبوں پر پڑے گا اور ملازمت کے امکانات مزید کم ہو جائیں گے۔