Thursday, March 28, 2024
ہومسائنس و ٹیکنالوجیواٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کو نہ ماننے والوں کے ساتھ کیا ہوگا؟

واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کو نہ ماننے والوں کے ساتھ کیا ہوگا؟

اسلام آباد،15 مئی سے واٹس ایپ کی نئی متنازع پالیسی کا نفاذ ہورہا ہے اور کمپنی کی جانب سے صارفین کو یہ قوانین تسلیم کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔

2021 کے آغاز میں واٹس ایپ کی جانب سے نئی پرائیویسی پالیسی کے نوٹیفکیشن ارسال کرنے کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

اس وقت فیس بک سے ڈیٹا شیئر کرنے کی رپورٹس پر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا اور واٹس ایپ نے پالیسی کا اطلاق مئی تک ملتوی کردیا۔

مگر اب واٹس ایپ نئی پالیسی کے نفاذ کے لیے تیار ہے اور کمپنی کے مطابق نئی تبدیلیاں بہت معمولی ہیں جبکہ جنوری میں صارفین میں پھیلنے والی تشویش کی لہر کی وجہ اس حوالے سے گمراہ کن رپورٹس کا پھیلنا تھا۔

ویسے بھی فیس بک اور واٹس ایپ کے درمیان ڈیٹا شیئر کرنے کا سلسلہ 2016 سے جاری ہے، نئی پالیسی میں اس کو زیادہ واضح کردیا گیا تھا۔

واٹس ایپ نے جنوری کے آغاز سے صارفین کے اکانٹس میں نئی پرائیویسی پایسی کو اپ ڈیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن بھیجا تھا، جس کا بنیادی مقصد واٹس ایپ بزنسز صارفین کی جانب سے اپنی چیٹس کو اسٹور کرنے کے طریقوں کوو توسیع دینا ہے۔

اس پوپ اپ نوٹیفکیشن میں صارفین کو بتایا گیا ہے کہ 8 فروری سے ایپ کی پرائیویسی پالیسی تبدیل ہوجائے گی اور صارفین کو ایپلیکشن کا استعمال جاری رکھنے کے لیے ان کو لازمی قبول کرنا ہوگا۔

اصل میں واٹس ایپ کی جانب سے بس اب وہ راستہ بند کیا جارہا ہے جو فیس بک سے مخصوص ڈیٹا شیئر کرنے سے روکتا ہے۔

تمام تر تنازعات کے باوجود کمپنی کا منصوبہ کامیاب ہوتا نظر آرہا ہے اور بہت کم صارفین ایسے ہوں گے جن کی جانب سے اب تک نئی پالیسی کے نوٹیفکیشن کو قبول نہیں کیا گیا۔

واٹس ایپ نے زور دیا ہے کہ نئی پالیسی میں تبدیلیوں سے فیس بک کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے کے حوالے سے واٹس ایپ کے موجودہ پریکٹس یا رویوں پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔

واٹس ایپ نے اپنی سائٹ میں لکھا ہماری اپ ڈیٹ پرائیویسی پالیسی زیادہ تفصیلات فراہم کرتی ہے کہ ہم کس طرح ڈیٹا کو پراسیس کرتے ہیں اور پرائیویسی کے لیے ہمارے عزم کا اظہار کرتی ہے، فیس بک کا حصہ ہونے کی حیثیت سے واٹس ایپ فیس بک کے شراکت داروں کے ساتھ فیس بک فیملی آف ایپس اینڈ پراڈکٹس کے تجربات صارفین کو فراہم کرتے ہیں۔

نئی پرائیویسی پالیسی سے واٹس ایپ کی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، یعنی میسجز، فوٹوز اور دیگر مواد جو واٹس ایپ پر بھیجا جاتا ہے، وہ صرف آپ اور ان کو موصول کرنے والی ڈیوائسز میں دیکھا جاسکے گا۔

واٹس ایپ اور فیس بک ان چیٹس یا رابطوں تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ واٹس ایپ کے پاس صارف کے ڈیٹا کی کمی ہے، بلکہ بہت کچھ وہ آپ کے بارے میں جانتی ہے۔

کمپنی کے مطابق وہ صارفین کی تفصیلات صارفین کو زیادہ بہتر سروسز کی فراہمی کے لیے جمع کرتی ہے۔

واٹس ایپ کی جانب سے اب بھی فیس بک کے ساتھ اکانٹس انفارمیشن جیسے فون نمبر، کتنے وقت تک ایپ کو استعمال کیا اور کتنی دفعہ استعمال کرتے ہیں، شیئر کی جارہی ہے۔

اسی طرح دیگر تفصیلات جیسے آئی پی ایڈریس، آپریٹنگ سسٹم، برازر تفصیلات، بیٹری ہیلتھ انفارمیشن، ایپ ورژن، موبائل نیٹ ورک، لینگوئج اور ٹائم زون بھی فیس بک سے شیئر ہوتی ہیں۔

تاہم واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے اعلان کے بعد جنوری میں مختلف ایپس سگنل اور ٹیلیگرام کو فائدہ ہوا تھا اور انہیں لاکھوں نئے صارفین مل گئے تھے، جس کو دیکھتے ہوئے پالیسی کا نفاذ 3 ماہ تک روک دیا گیا۔

جن لوگوں نے 15 مئی تک بھی پالیسی کو قبول نہیں کیا ہوگا ان کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ ان کا اکانٹ فوری طور پر ڈیلیٹ نہیں ہوگا اور وہ اسے معمول کے مطاب استعمال کرسکیں گے۔

مگر کمپنی کی جانب سے مسلسل نوٹیفکیشنز کے ذریعے ایسے صارفین کو نئی پالیسی کو قبول کرنے کا کہا جائے گا اور پھر بتدریج ایپ کے فنکشنز کو محدود کیا جائے گا۔

ابتدائی طور پر ایسے صارفین چیٹ لسٹ تک رسائی حاصل نہیں کرسکیں گے تاہم آنے والی فون اور ویڈیوز کالز کا جواب دے سکیں گے یا نوٹیفکیشنز کو ان ایبل کرنے کی صورت میں میسج کو پڑھ کر جواب دے سکیں گے یا کال کرسکیں گے۔

تاہم ان صارفین نے مزید چند ہفتوں تک پالیسی کو تسلیم نہیں کیا تو پھر کالز کی آمد بھی رک جائے گی اور واٹس ایپ کی جانب سے اس فون کے لیے پیغامات اور کالز کو روک دیا جائے گا۔

کمپنی کے مطابق نئی اپ ڈیٹ کو تسلیم نہ کرنے والے صارفین کا اکانٹ ڈیلیٹ نہیں ہوگا مگر ان کو یہ یاد دلانا ضروری ہے کہ غیر متحرک صارفین کی پالیسی کا اطلاق ضرور ہوسکتا ہے۔

واٹس ایپ کی غیر متحرک صارفین کی پالیسی میں بتایا گیا کہ اکانٹس غیرفعال ہونے پر 120 دن بعد ڈیلیٹ کردیئے جاتے ہیں۔

کمپنی کے ایک ترجمان کے مطاب واٹس ایپ کے بیشتر صارفین نے ایپ کی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلیوں کو قبول کرلیا ہے۔