Friday, April 19, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگز‏اسٹیبلشمنٹ کیا ہے ؟؟

‏اسٹیبلشمنٹ کیا ہے ؟؟

تحریر : اویس کورائی
‎@Korai92
ہم سب اپنی تحریر میں لکھتے ہیں سیاست دان اور صحافت سے منسلک لوگ بھی اکثر یہ صیغہ استعمال کرتے نظر آتے ہیں اور ہر چیز کا ذمے دار اسٹیبلشمنٹ کو قرار دے کر خود بری الذمہ ہوتے نظر آتے ہیں دراصل اسٹیبلشمنٹ کی اصلاح ہمارے ذہنوں میں محفوظ کی گئی ہے کہ فوج کے افراد جو ہر چیز و قانون سے ماورا ہیں اورملک کا انتظام چلا رہے ہیں وہ چاہیں تو کسی کو بھی وزیر اعظم منتخب کروا دیں چاہیں تو کسی وزیر اعظم کو بھی دست و پا کر دیں ….. جبکہ ایسا نہیں ہے
فوج اسٹیبلشمنٹ کی فقط اکائی ہے پوری اسٹیبلشمنٹ نہیں اسٹیبلشمنٹ ریاستی روح کا نام ہے جس میں سول بیروکریسی اورملٹری افراد شامل ہیں اسٹیبلشمنٹ ریاست کے لئے روح رواں بھی ہے اور دردِ سر بھی جیسے روح نظر نہیں آتی مگرجسم کو کنٹرول کرتی ہے اسی طرح اسٹیبلشمنٹ بھی خفیہ مگر طاقت ور ہے جو انتظام سمبھالتی ہے مگر نظر نہیں آتی۔
آسان الفاظ میں سمجھا تا ہوں
کسی بھی ملک میں تین بڑے ستون ہوتے ہیں پارلیمنٹ , عدلیہ اور انتظامیہ پارلیمنٹ کا کام قانون سازی عدلیہ کا کام قانون کی تشریح جبکہ انتظامیہ کا کام قانون کا نفاذ کرنا ہوتا ہے انتظامیہ میں دو ادارے ہیں ملٹری بیروکریسی اور سول بیروکریسی!! ملٹری بیروکریسی کا کام سرحدوں کی حفاظت سمیت تمام بیرونی امورہے جبکہ سول بیروکریسی کا کام ملک کے اندرونی معاملات چلانا ہے آپ ایمان داری سے دیکھیں تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ ملٹری بیوروکریسی اپنے فرائض احسن طور نبھا رہی ہے الحَمْد للهْ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں جبکہ سول بیروکریسی کیا کر رہی ہے ؟؟ وہی مہنگائی ، وہی پکڑ دھکڑ ، وہی لاقانونیت ، وہی ذخیرہ اندوزی آپ کو یاد ہوگا کہ کچھ وقت پہلے عمران خان نے سول بیروکریسی پر تنقید کی تھی نتیجتاً ضمنی الیکشن میں قومی اسمبلی کی تین سیٹیں ہار گیا.. کیسے ؟؟ وہ ایسے کہ خان صاحب کی تنقید کے بعد سول بیروکریسی میں بیٹھے افسر شاہی کے کرتے دھرتے ایسی پالیسیز نافذ کر چکے تھے کہ مہنگائی نے غریب کی کمر توڑ دی عوام کو حکومت کا مخالف بنا دیا اور نتیجتاً خان الیکشن میں ہار گیا۔
یہ ہوتی ہے سول بیروکریسی
جب تک پاکستان سے سول بیوروکریسی کا خاتمہ نہیں ہوگا پاکستان آگے نہیں بڑھے گا کیوںکہ یہی لوگ اندرون ملک قانون کے نفاذ کے ذمے دار ہوتے ہیں ملک میں مہنگائی , ذخیرہ اندوزی اور حکومتی جگ ہنسائی کے یہی ذمے دار ہیں اور اہم بات کہ یہ لوگ پسِ پردہ ہیں عوامی تنقید کی توپوں کا رخ فوج کی طرف کر کے خود مطمئن طریقے سے ملک کو اپنی من پسندی سے چلا رہے ہیں ۔۔ آپکو یاد ہوگا کچھ عرصہ پہلے صوبائی وزیر فردوس عاشق اعوان نے اسسٹنٹ کمشنر سونیا صدف کو بازار میں ڈانٹ پلائی تھی جس پر تمام بیروکریٹس تلملا اٹھے تھے جب کہ یہی لوگ ہیں جو ملک کی جڑوں میں بیٹھے ہوۓ ہیں۔
عمران خان کیا کرے یہاں ملک کا نظام درہم برہم ہے بیروکریٹس قانون کا نفاذ نہیں کرتے ادارے حکومت کا ساتھ نہیں دیتے ایک فوج ہے جو جان دیکرملک کو مستحکم رکھے ہوۓ ہے لیکن ایسے کوئی انقلاب نہیں آتے ایسے ملک غیر محسوس طریقے سے تباہ ہوتے ہیں انقلاب سخت قوانین سے آتے ہیں۔
کب تک انتظار کرے گا خان ؟؟
2023 سے پہلے اسمبلیاں توڑ دے سب کچھ عوام کے سامنے رکھے عوام کی عدالت میں پیش ہوجائے سب کے سیاہ کارنامے کھول دے بخدا پہلے سے زیادہ عوامی طاقت سے جیتے گا صدارتی انتخابات کرواۓ کامیاب ھوگا تب ہی انقلاب ممکن ہے بصورتِ دیگر ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رہے ہیں یہ لوگ اور ملک آگے کی بجائے پیچھے جا رہا ہے۔