Saturday, April 20, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگز‏کمزور فوج کے نقصانات

‏کمزور فوج کے نقصانات

نام: ضیغم ایاز
‎@zaghamayaz
افغان فوج پر صرف امریکیوں نے پچاسی ارب ڈالرزلگائے۔ اگر ہندوستان، فرانس، برطانیہ اور باقی نیٹو ممالک کی سرمایہ کاری بھی کرلی جائے تو یہ پاکستان کے کل بیرونی قرض سے زیادہ ہے لیکن اتنے خرچ کے باوجود جو کچھ ہوا وہ آج سب کے سامنے ہے۔ دنیا کے ہر سیاسی نظام میں کوئی نہ کوئی ایسی قوت ضرورہوتی ہے جو اس کے سیاسی نظام کو چلانے کی ضامن ہوتی ہے۔ مثلا اگر امریکا کے گزشتہ الیکشنز میں ٹرمپ صدارتی محل چھوڑنے سے انکار کردیتا اور دونوں سیاسی فریقوں کے حمایتی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آجاتے تو پھر امریکہ میں وہ کونسی فیصلہ کُن قوت سسٹم کی ضامن ہوتی جو پردے کے پیچھے سے بات نہ سننے پر پردے کے سامنے آکر فیصلہ کردیتی؟
عالمی طبقہ اشرافیہ کے نبض شناس جنرل حمید گُل یہ برملا کہتے رہے تھے کہ “افغانستان ٹھکانہ ہے اور پاکستان نشانہ ہے “ ان کی اس بات میں بڑی صداقت تھی۔ اور اس میں پاکستان دشمن قوتیں صرف اور صرف پاکستان آرمی کی استقامت اور وطن سے لازول محبت کی وجہ سے کامیاب نہ ہوسکی۔ ان قوتوں کی اب یہ حکمت عملی ہے کہ وہ پاک فوج کو کمزور کریں ۔ کیونکہ وہ کمزور ہوگی تو ہدف آسان ہوجائیں گے۔ اس کے لئے بھارت کو خاص ٹاسک دیئے گئے سینکڑوں ویب سائٹس اور سوشل میڈیا اکاونٹس بنا کر تاریخ سے متعلق بھارتی نظریہ کوفروغ دیا گیا جس میں بدقسمتی سے کچھ اندرونی عناصرنے بھی دیا تاہم اب حالات تیزی سے بدل رہے ہیں، پاک فوج کافی حد تک مشکلات سے باہر آنا شروع ہوچکی ہے۔ اب شاید ہی اُن سیاسی میر جعفروں کو گزشتہ برسوں والا ہنی مون مستقبل قریب میں دوبارہ نصیب ہو۔ آپ نے اپنے حریف سے پانچ گُنا بڑی لیکن کمزور فوج کا تجربہ پچھلے چند دنوں کی تازہ ترین تاریخ میں اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ لیا۔ اگر افغان فوج مضبوط ہوتی تو معاہدہ قطر کی بجائے افغانستان میں طے پاتا اور صورتحال آج کے مقابلے میں قدرے بہتر ہوتی۔