Thursday, April 25, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگز‏نور مقدم کے ساتھ کیا ہوا۔۔۔۔؟؟

‏نور مقدم کے ساتھ کیا ہوا۔۔۔۔؟؟

ہم اسٹوری کو یہاں روک کر تھراپی سینٹر کی طرف آتے ہیں‘ اسلام آباد کے ایف سیون سیکٹر میں دو بھائیوں دلیپ کمار اور وامق ریاض نے تھراپی سینٹر کے نام سے اعلیٰ طبقے کے بچوں کے لیے نفسیاتی ری ہیبلی ٹیشن سینٹر بنا رکھا ہے‘ یہ سینٹر پارٹیوں کے دوران امراء کے بچوں کو سنبھالتے ہیں‘ ذاکر جعفر نے وامق ریاض کو فون کیا اور بڑے عام سے لہجے میں کہا میرے گھر میں کسی کو بھجوادو وہاں ظاہر کسی لڑکی کے ساتھ سولیسٹی کررہا ہے اعلیٰ طبقے کی انگریزی میں غیر قانونی‘ غیر اخلاقی جنسی تعلق کو سولیسٹی کہتے ہیں‘ والد کا لہجہ اتنا معمولی تھا کہ ڈاکٹر بھی حیران رہ گیا‘ بہرحال تھراپی سینٹر نے اپنی ٹیم بھجوا دی‘ اس دوران ظاہر اور نور کے دوست بھی ان کے گھر پہنچ گئے۔
وہ گیٹ پر کھڑے تھے اور ٹیلی فون پر ظاہر کے ساتھ بات چیت کررہے تھے‘ تھراپی سینٹر کی ٹیم نے ظاہر کو دروازہ کھولنے کا کہا‘ اس نے انکار کر دیا‘ ٹیم لیڈر امجد سیڑھی لگا کر اوپر گیا‘ اس نے کھڑکی توڑی اور اندر کی صورت حال دیکھ کر سکتے میں آگیا‘ پورے کمرے میں خون تھا جبکہ نور کا سر جسم سے الگ دور پڑا تھا‘ امجد نے ٹیم کو آواز دی‘ فوراً اوپر آ جاؤ لیکن ٹیم کے پہنچنے سے پہلے ہی ظاہر نے امجد پر حملہ کر دیا‘ گولی چلائی لیکن گولی پستول میں پھنس گئی‘ اس نے اس کے بعد امجد پر چاقو سے حملہ کر دیا‘ چاقو امجد کے جگر میں لگ گیا لیکن وہ بہرحال اس سے لڑتا رہا اور اس نے اسے گرا لیا‘ اس دوران ٹیم آ گئی اور اس نے ظاہر کو باندھ دیا‘ ہمسائے یہ افراتفری دیکھ رہے تھے‘ ایک ہمسائے نے پولیس بلا لی‘ پولیس بھی اندر داخل ہو کر سکتے میں آ گئی۔

پولیس نے ظاہر ذاکر جعفر کو گرفتار کر لیا ‘ شوکت مقدم کو بھی سانحے کی اطلاع دے دی گئی‘ ظاہر کا والد کراچی سے واپس آ گیا اور آ کر پولیس پر چڑھائی کر دی‘ اس کا بار بار کہنا تھا ’’آپ میرے بیٹے کو قاتل کہنے والے کون ہوتے ہیں‘ یہ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے‘‘ پولیس نے اسے سمجھایا لیکن دولت میں اگر تکبر نہ ہو تو پھر دولت‘ دولت نہیں ہوتی‘ ذاکر جعفر نے وکلاء کی لائن بھی لگا دی اور ہر طرف سے دباؤ بھی ڈالنا شروع کر دیا لیکن میں یہاں پولیس کی تعریف کروں گا بالخصوص ڈی آئی جی افضال احمد کوثر قابل تعریف ہے۔ انہوں نے دباؤ میں آئے بغیر تفتیش کرائی اور جب یہ ثابت ہو گیا اگر ظاہر جعفر کے والدین معاملے کو سیریس لے لیتے یا اپنے بیٹے کو سپورٹ نہ کرتے تو نور مقدم بچ سکتی تھی تو اس نے ذاکر جعفر اور ان کی بیگم عصمت آدم جی کو بھی گرفتارکرلیا اور ان دونوں ملازمین کو بھی پکڑ لیا جو اگر اس وقت ذرا سی کوشش کر لیتے‘ پولیس کو اطلاع کر دیتے یا کسی ہمسائے کو بلا لیتے تو بھی نور بچ سکتی تھی‘ ذاکر جعفر اور ان کی بیگم عصمت آدم جی نے گرفتاری سے بچنے کی ساری کوششیں کیں‘ ریمانڈ کے وقت بھی وکلاء کی لائن لگا دی لیکن بہرحال پولیس کی استقامت کی وجہ سے یہ کوشش ناکام ہو گئی اور اب ظاہر جعفر‘ اس کے والدین اور ملازمین سب حوالات میں ہیں۔
جعفر فیملی اب ظاہر جعفر کو بچانے کے لیے اسے نفسیاتی مریض اور نشئی ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ یہ لوگ جان بوجھ کرسوشل میڈیا پر ایسی خبریں پھیلا رہے ہیں ’’یہ امریکا میں بھی جیل میں رہا اور اسے لندن سے بھی وائلنس کی وجہ سے نکال دیا گیا تھا‘‘ وغیرہ وغیرہ‘یہ بھی پتا چلا ذاکر جعفر اور عصمت آدم کو جب نور کے قتل کا علم ہو گیا تو انھوں نے تھراپی سینٹر کے ساتھ مل کر ظاہر جعفر کو نفسیاتی مجرم بنانے کی کوشش کی‘ پولیس کوبھی گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی‘ پولیس گیٹ پھلانگ کر اندرگئی تھی‘ پولیس نے جب ظاہر کو گرفتار کیا تھا تو وہ اس وقت بھی ہوش و حواس میں تھا اور یہ آج بھی مکمل حواس میں ہے‘
آپ اس کی چالاکی دیکھیے‘ یہ پولیس کے ہر سوال پر ایک ہی جواب دیتا ہے ’’میں امریکی شہری ہوں‘ مجھ پر پاکستانی قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا اور آپ مجھ سے میرے وکیل کے ذریعے سوال کریں‘‘ یہ پولیس کو بیان نہیں دے رہا‘ والدین نے بھی اس کے دماغی توازن کی خرابی کی رپورٹس بنوانا شروع کر دی ہیں

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔