Saturday, April 20, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگز‏ ‏مسجد قباء ۔ مدینہ منورہ

‏ ‏مسجد قباء ۔ مدینہ منورہ

تحریر: محمد آصف شفیق
‎@mmasief
مسجد قبا ء اسلام کی اولین مسجد جس کی بنیاد نبی کریم ﷺ نے اپنے دست مبارک سے رکھی سب سے پہلا پتھر نبی کریم ﷺ نے اپنے دست مبارک سے رکھا اور اس کے بعد ایک ایک پتھر حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ نے رکھا ، آپ ﷺ نے اور صحابہ ؓ نے بڑھ چڑھ کر مسجد کی تعمیر میں حصہ لیا ،یہ مسجد کلثوم بن ہدم کی زمین پر قائم کی گئی
ہمارے پیارے نبی ﷺ مکہ مکرمہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو مدینہ منورہ میں داخل ہونے سے پہلے جہاں اہل مدینہ نے آپ ﷺ کا استقبال کیا اور آپ ﷺ نے آرام فرمایا وہ جگہ قباء تھی اور اسی جگہ مسجد قباء کی تعمیر ہوئی قباء محلے میں ہونے کی وجہ سے مسجد کو مسجد قباء کا نام دیا گیا ہے ،مسجد قباء 8 تا 11 ربیع الاول ایک ھجری میں تعمیر کی گئی
مسجد قباء مدینہ منورہ کے جنوب میں کم و بیش 5 کلومیٹر پر ہے شروع شروع میں مسلمان بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے ، جب تحویل کعبہ کا حکم آیا تو نبی کریم ﷺ بنفس نفیس قباء تشریف لائے اور قبلہ کا تعین فرمایا ،مسجد قباء کے ساتھ ہی ایک کنواں ہے جو ابو ایوب انصاری ؓ کے نام سے مشہور ہے ، اس مسجد کا ذکر قرآن کریم میں سورۃ التوبہ کی آیت نمبر 108 میں کچھ ایسے آیا ہے
جو مسجد اوّل روز سے تقویٰ پر قائم کی گئی تھی وہی اس کے لیے زیادہ موزوں ہے کہ تم اس میں (عبادت کے لیے) کھڑے ہو ، اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ کو پاکیزگی اختیار کرنے والے ہی پسند ہیں ۔(108سورۃ التوبہ)
مسجد قباء کے حوالے سے چند احادیث مبارکہ
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قباء سواری پر اور پیدل بھی جاتے تھے۔صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 898
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر ہفتہ قباء تشریف لاتے تھے اور فرماتے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر ہفتہ قباء تشریف لے جاتے تھے۔صحیح مسلم:جلد دوم:حدیث نمبر 902
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ (یہاں کے لوگ ایسے ہیں جو خوب طہارت حاصل کرنے کو محبوب رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ بھی خوب پاک صاف رہنے والوں کو پسند فرماتے ہیں اہل قباء کے بارے نازل ہوئی ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ قباء کے لوگ (ڈھیلوں سے استنجے کے بعد) پانی سے طہارت حاصل کیا کرتے تھے اور اسی بنا پر یہ آیت ان کی شان میں نازل ہوئی۔سنن ابوداؤد:جلد اول:حدیث نمبر 44
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد قباء میں کبھی پیدل تشریف لاتے اور کبھی سوار ہو کر ابن نمیر نے یہ اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں آ کر دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 275
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مسجد قباء میں نماز پڑھنا اس طرح ہے جیسے کسی نے عمرہ ادا کیا۔جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 311
حضرت اسید بن ظہیر جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسجد قباء میں (پڑھی گئی) ایک نماز (ثواب میں) عمرہ کے برابر ہے ۔سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر
1411
حضرت سہل بن حنیف بیان فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو اپنے گھر خوب پاکی حاصل کرے پھر مسجد قباء آ کر نماز پڑھے اس کو عمرہ کے برابر اجر ملے گا ۔سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 1412
عمرہ اور حج کیلئے آنے والے ہوں یا محنت مزدوری کیلئے موجود افراد جو بھی مدینہ منورہ پہنچتا ہے اس کی دلی خواہش ہوتی ہے کہ مسجد قباء میں حاضر ہو اور دورکعت نماز ادا کرکے عمرہ کا ثواب حاصل کرے ، مجھے بھی الحمد اللہ گزشتہ 17 سالوں میں بکثرت یہ سعادت حاصل رہی جب تک ریا ض مقیم رہا تو واپسی پر مسجد قباء بچوں سمیت نماز ادا کرنے پہنچا کرتا تھا اب جبکہ اللہ رب العالمین نے اپنے فضل و کرم سے رزق کا بندوبست جدہ میں کردیا ہے تو اب ہر دفعہ مدینہ منورہ پہنچتے ہی پہلے مسجد قباء پہنچتے ہیں عیدوں کا موقع ہو تو گاڑی وہیں پارک کرکے مسجد نبوی ﷺ جاتے ہیں اور روضہ رسول ﷺ پر حاضری دیتے ہیں جتنا ممکن ہو وہاں رکتے ہیں اور پھر بوجھل دل کے ساتھ وہاں سے واپس آجاتے ہیں جو سکون مسجد نبوی ﷺ میں پہنچ کر ملتا ہے وہ ناقابل بیان ہے ،
اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ آپ سب مسلمان بہن بھائیوں کو جلد ان دونوں مساجد میں حاضر ہونے اور عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائیں ۔ آمین یا رب العامین