Friday, March 29, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگز‏ اللہ کے خوف سے رونے والی آنکھ

‏ اللہ کے خوف سے رونے والی آنکھ

تحریر سجاول سلیم

اس حقیقت سے کسی بھی مسلمان کو انکارنہیں ہوسکتا اس چھوٹی سی زندگی کو گزارنے کے بعد ہم سب نے اللّٰہ پاک کی بارگاہ میں حاضر ہوکر اپنے تمام اعمالِ کا حساب دینا ہے۔ جس کے بعد اللّٰہ پاک ہماری طرف متوجہ ہو گا یا تو ہمیں اللّٰہ پاک جنت میں اعلی مقام دے گا یا پھر دوزخ کی خوف ناک سزا ہمارا مقدر ہو گی۔

اس دنیاوی زندگی کی رونقوں مسرتوں میں گم ہو کر آخرت کے بارے میں غفلت کا شکارہونا بیوقوفی ہے ہماری نجات صرف اسی صورت میں ہے کہ ہم اللّٰہ پاک اور اس کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے سے سے اپنی زندگی بسر کریں اور نیکیاں اکٹھی کریں اورگناہوں سے پرہیز کریں۔ اس مقصد میں کامیاب ہونے کے لیے دل میں اللّٰہ پاک کا خوف ہونا بہت ضروری ہے۔  اللہ کا ایسا خوف جس میں محبت اورا حترام کا عنصر بھی شامل ہوتا ہے۔

اللّٰہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:

اور ہم نے حکم دیا ہے پہلی کتاب والوں کو بھی اور تمہیں بھی کہ اللہ سے ڈرو،

النساء 131

حضرت انس بن مالک رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا فرمان مبارک ہے

’’ جس شخص نے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا اور پھر خشیتِ الٰہی کی بنا پر اس کی آنکھوں سے اس قدر اشک رواں ہوئے کہ وہ زمین تک پہنچ گئے تو اسے روزِ قیامت عذاب نہیں دیا جائے گا۔‘‘ ( امام حاکم، ابنِ ابی شیبہ اور طبرانی)

حضرت عبداللہ  بن عمرو بن العاصرَضِیَ اللہُ  تَعَالٰی  عَنْہُ نے فرمایا، ’’رویا کرو! اگر رونا نہ آئے تو رونے کی کوشش کرو، اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے اگر تم میں سے کسی کو علم ہوتا تو وہ اس قدرچیختا کہ اس کی آواز ٹوٹ جاتی اور اس طرح نماز پڑھتا کہ اس کی پیٹھ ٹوٹ جاتی۔‘‘احیاء العلوم ، کتاب الخوف والرجاء ج ۴، ص ۲۳۰

ایسے لوگوں کی صحبت اختیار کرنا چاہیے جن کا دل خوفِ خدا سے معمور ہوں، اُن کی آنکھیں اللہ تَعَالٰی کے ڈر سے روئیں تو امید ہے کہ یہی کیفیات اس کے دل میں بھی سرایت کر جائیں گی

مومن کو ہمہ وقت حالتِ خوف کی ضرورت اس لیے بھی ہے کہ بہت سے غلط کام ہم سے انجانے میں ایسے بھی سرزد ہو جاتے ہیں جو ہمارے علم میں نہیں ہوتے مگرخدائے بزرگ و برتر جانتا ہے تو ایسے اعمال کے خوف سے معافی مانگنا چاہیے۔ اللہ ہم سب کو خوف کی وہ حالت عطا فرمائے جو اس کے قرب اور دوستی کا باعث بنے نہ کہ وہ خوف جو کہ اللہ سے دور کردے۔