Friday, April 19, 2024
ہومکالم وبلاگزبلاگز‏‏کتابوں کی دنیا

‏‏کتابوں کی دنیا

تحریر: عادل ندیم
‎@Adil_347
اگر آپ اپنے بچپن میں نصاب کی کتب میں رسالا جات اور ناولز چھپا کر پڑھتے رہے ہیں تو آپ کو مبارک ھو آپ کتابوں سے پیار کرنے والی آخری نسل سے تعلق رکھتے ھیں۔ کیونکہ آج کے دور میں طلباء کے پاس نصاب کی کتب پڑھنے کا وقت نہیں کجا کہ کوئی اور کتاب پڑھی جائے۔
ادھر کتاب کھولتے ہیں اور ساتھ ہی موبائل پر نوٹیفیکیشن آ جاتا ھے کسی نہ کسی سوشل میڈیا سائیٹ کااور کتاب وھیں دھری کی دھری رہ جاتی ھے
وہ بھی کیا دور تھا جب بچے سکول کے گراؤنڈ میں گیمز کھیلنے جاتے تھے اور بڑے کہتے تھے کہ بیٹا پڑھا بھی کرو کیونکہ
پڑھو گے لکھو گے بنو گے نواب
کھیلو گے کودو گے ھو گے خراب
جب کھیلنے سے فرصت ملتی تھی تب نہ صرف کتاب پڑھتے بلکہ اس میں کوئی نہ کوئی رسالہ یا ناول چھپا کر پڑھتے۔ ناولز کی بھی الگ ہی دنیا ہوتی ہ ہے خیالات کی دنیا۔ ناولز میں جو ہیرو کا کردار ہوتا ہے عموماً اس کو اپنایا جاتا ہےاس کے اچھے پہلوئوں کو اپنایا جاتا ہے۔
یقیناً کتاب کی صحبت، پڑھنے والے کی خوبیوں میں اضافے کا باعث بنتی ھے۔
ہم نشینی اگر کتاب سے ہو
اس سے بہتر کوئی رفیق نہیں

سکولز میں تقریری ، مضمون نویسی اور بیت بازی کے مقابلہ جات ھوتے تھے۔ ان تمام سرگرمیوں سے بچوں کو سیکھنے کو بہت کچھ ملتا تھا۔ لیکن آج نہ تو بچوں کے پاس کتابیں پڑھنے کا وقت ھے اور نہ ہی گراؤنڈز میں جا کر کھیلنے کا وقت۔ کتاب پڑھنے سے سوچنے کی صلاحیت بڑھتی ہے کتاب ہمیں برداشت سکھاتی ہے دوسروں کی راے کا احترام سکھاتی ہے اور تقریری مقابلاجات مقرر میں اپنی بات اعتماد کے ساتھ لوگوں کے سامنے بیان کرنے کی خوبی پیدا کرتے ہیں۔
ہماری قوم بڑے بڑے حادثات کو بھول جاتی ہے ؟ کیونکہ ھم میں خود سے سوچنے کی صلاحیت تو ختم ھو چکی ھے۔ ھم ہر معاملہ میں دوسروں کے اشارے کے منتظر ھوتے ھیں ، ھم خود سے فیصلے نہیں کرتے ۔ کیونکہ ھمارے پاس علم ھی نہیں ھوتا کہ مختلف صورتوں میں کس طرح نمٹا جاتا ھے۔ ھم بس اپنے لیڈر کو صحیح مانتے ھیں دوسرے کو سننا بھی گوارا نہیں کرتے ان سب عادات کو بدلنے میں کتاب ھماری مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ قصہ مختصر اگر معاشرے کو صحیح سمت پر گامزن کرنا ھے تو ھمیں اپنی آنے والی نسلوں میں مطالعہ کی عادت ڈالنی ھوگی بالخصوص قرآنِ پاک اردو ترجمہ کے ساتھ۔
اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اُتر جائے ترے دل میں مری بات