Friday, April 19, 2024

‏ناامیدی

دنیا امکان کی جگہ ہے، یہاں راستے بند ہوتے ہوتے کھل جاتے ہیں، دو قدم چلنے والے کی قدرت سو قدم کی مدد کر دیتی ہے، جو راستہ نہیں کٹ رہا ہوتا ہے وہ دراصل آدھے سے زیادہ طے ہو جاتا ہے، بصیرت ہو تو ناامیدی امید میں ڈھل جاتی ہے،ہرتالا کی اپنی الگ چابی ہے، جو تالا آپ سے نہیں کھل رہا ہے، اس تالے کی چابی آپ کے دوست کے پاس ہے، جہاں بھائ مدد کرنا چھوڑ دیتا ہے وہاں دوست مدد کر دیتا ہے، جہاں سب چھوڑ جاتے ہیں وہاں ناامیدی جنم لیتی ہے، ناامیدی اس وقت پیدا ہوتی جہاں ہم توقع حد سے زیادہ کر دیتے ہیں،
معاشرہ غم و الم سے دوچار کرے گا، اور ضرور کرے گا،قریبی سے قریبی دوست مشکل وقت میں چھوڑ دے گا، بھائ کی بیوی کی زبان زخمی کر دے گی، برا پڑوسی کسی وقت بھی شر پیدا کر دے گا، مقروض زندگی قرض دار کے سامنے شرمسار ہوگی، یوں تکلیفوں نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل نکلے گا، ناامیدی پر پھیلائے آنے والے دنوں سے خوف زدہ کرے گی،
مزید پڑھیے اللہ کریم بھی آپ کو آزمائش سے گزارے گا، آنے والوں زمانوں کے خوف سے پھلوں کے نقصان سے اور کبھی بیٹا چھین کر اور کبھی بیٹی دے کر آزمائش کی بھٹی سے گزار دے گا، کچھ غربت دے کر اپنے قریب کر کے اور کبھی امیری دے کر اپنے سے دور کر کے،اور کامیاب وہی ہیں جن کی امید اللہ پر پختہ ہے
انسان ساری زندگی امید اور ناامیدی کے راستے میں گزار دیتا ہے، کبھی ابلیس وسوسوں کی انتہا یہ کردے دیتا کہ انسان خدا سے بھی ناامید ہو بٹھتا ہے، کبھی امید بھرا چہرہ ناامیدی دے جاتا ہے، اور یوں مایوسی میں انسان کہ دیتا ہے، کہ ہم بھی کیا یاد کریں گے خدا رکھتے تھے،
اس لئے حالات آئیں اور شدت کے آئیں گے لیکن امید کا دامن تھامے رکھنا، سیاہ رات دن میں ڈھل جاتی ہے، بیمار بھی سردیوں کی طویل رات دکھ درد میں گزار دیتا ہے، کینسر میں مبتلا شخص کبھی کبھی صحت یاب بھی ہو جاتا ہے، بیوہ ماں اپنے چھوٹے سے بچے پر امید لگائے زندگی گزار دیتی ہے، ہرن چیتا کے ہاتھ سے امید کے بل بوتے نکل جاتا ہے، چھوٹ سی دکان والا سارا دن گاہک کی امید پر دکان کھولے رکھتا ہے،
یوں کائنات کا نظام چلا جا رہا ہے، کام نہ ہوتے ہوتے ہو جاتا ہے، اور آخر میں سب امیدیں کسی نہ کسی صورت پوری ہو ہی جاتی ہیں،
ہمارا ایمان بھی خوف اور امید کے درمیان میں ہوتا ہے کبھی کبھی یہ ڈر ہوتا ہے ہمارا حشر پتہ نہیں کیا ہو گا اور کبھی کبھی اللہ کریم کی رحمت دیکھ کر امید آ جاتی ہے کہ ہم گناہ گاروں پر کرم ہوگا،
اگر ساری امیدیں ناامیدی میں ڈھل بھی جائیں اور سب راستے بند ہو بھی جائیں اور ہر کوئ چھوڑ بھی بھی جائے تو اللہ کی ذات سے ناامید نہ ہونا، وہ ذات دریا سے راستے پیدا کردیتی ہے،اگ کو گلزار کر دیتی ہے، اور بے سبب سے اسباب پیدا کر دیتی ہے، اور ہر آدمی اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہے، اور دیکھ رہا ہے